مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بے گناہ انسانوں کا خون دنیا میں جہاں بھی گرے اس کی لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیری سخت ترین مذمت کرتے ہیں کسی بھی سویلین کی جان لینے کا قطعی طور پر کوئی جواز نہیں بنتا۔
ہم ہندوئوں سمیت کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے مخالف یا دشمن نہیں مودی کی پالیسی، سوچ کے خلاف ہیں، مقبوضہ کشمیر کے اندر پیش آنے والے واقعے میں ہندوستان کے اپنے ہاتھ ملوث ہیں۔
ہندوستان کے مختلف صوبوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، ہندوستان کو یہ واشگاف الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ آزادکشمیر پر کسی بھی مہم جوئی کا خمیازہ اُس کی نسلوں کو بھگتناہو گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ،پاکستان کیا کرے گا؟وزیر خارجہ نے واضح کردیا
میڈیا سے بات چیت کے دوران راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ دنیا کی توجہ اصل مسئلہ کی جانب مبذول کروانے کی ضرورت ہے کہ یہ سارے واقعات ہو کیوں رہے ہیں؟
مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا،مودی کہتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ختم ہوگیا اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے؟
انسانی جان قیمتی لیکن مظلوم کشمیریوں اور غزہ کے انسان بھی اتنے ہی قیمتی ہیں،پوپ فرانسس غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کرتے کرتے دنیا سے چلے گئے لیکن کسی نے کان نہیں دھرے ،ہندوستان کنیڈا میں سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آزادکشمیر میں ہندوستان ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کرچکا ہے، اس سارے ڈرامے کا مقصد پاکستان کو ٹارگٹ اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کو بدنام کرنا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔پہلگام فالس فلیگ حملےکے پیچھے چھپے بھارتی محرکات سامنے آگئے
جعفر ایکسپریس میں ساری رپورٹنگ ہندوستان سے ہورہی تھی کسی نے اس کی مذمت نہیں کی،اپنے لوگوں کو نکال کر سیاحوں کو نشانہ بنوایا گیا۔
کشمیر میں مسئلے کی اصل وجہ تلاش کرنا ہوگی، ہندوستان کے دفاعی تجزیہ نگار یہ جانتے ہیں کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آزادکشمیر پر قبضہ کیا جاسکتا ہے۔
راجہ فاروق حیدر خان نے واضح کیا کہ آزادکشمیر کے عوام دفاعی حصار ہیں اور پاکستان کی سلامتی اور دفاع کیلئے ماضی کی طرح سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
اگر ہندوستان نے آزادکشمیر کی جانب مہم جوئی کی تو ہندوستانی فوج کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا، سات لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعہ پر مقامی لوگوں کے سوالات کا جواب نہ تو کٹھ پتلی عمر عبداللہ کے پاس ہے اور نہ ہی مودی سرکار اور اس کی قابض افواج اس مسلمہ حقیقت کے سامنے کھڑے ہو سکتے ہیں۔