سیاحتی سیزن سے پہلے ہی مایوسی ، حکومت کی عدم توجہی سے مقامی کاروبار خطرے میں

وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں واقع خوبصورت سیاحتی مقامات جیسے شونٹھر، پتلیاں، رتی گلی اور بابون جانے والی رابطہ سڑکیں گزشتہ چھ ماہ سے بند پڑی ہیں، جس کے باعث نہ صرف سیاح مایوس ہو کر واپس لوٹ رہے ہیں بلکہ سیاحت سے جڑے ہزاروں مقامی افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑ چکا ہے۔

ٹورزم ایکسپرٹ ریئس انقلابی نے “کشمیر ڈیجیٹل” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آتے۔ ان کے مطابق حکومت نے آج تک ان اہم سیاحتی راستوں کی بحالی کے لیے کوئی مؤثر کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماؤنٹینیرنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں، لیکن شونٹھر، پتلیاں اور رتی گلی کے راستے تاحال بند پڑے ہیں۔ نیلم ویلی کی اصل خوبصورتی پہاڑوں اور وادیوں میں ہے، جہاں تک پہنچنے کے لیے ان راستوں کا بحال ہونا ضروری ہے۔”

ریئس انقلابی کے مطابق 2021 میں رتی گلی کے مقام پر کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں تقریباً تین کلومیٹر سڑک کو شدید نقصان پہنچا تھا، جو تاحال درست نہیں کی جا سکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ: “آزاد کشمیر میں دیگر سڑکوں کے مقابلے میں سیاحتی سڑکوں پر سب سے زیادہ دباؤ ہوتا ہے، لیکن حکومت کی توجہ کہیں اور ہے۔ صرف ٹی وی اور اخبارات تک محدود اقدامات سے سیاحت کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔ یہاں کے لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں، اور جب روزگار نہیں ہوگا تو لوگ جنگلات کاٹ کر ہی گزارہ کریں گے۔”

ریئس انقلابی نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین مسئلے کا فوری نوٹس لیں اور ان بالائی سیاحتی علاقوں کے رابطہ راستوں کی بحالی کو یقینی بنائیں تاکہ مقامی لوگوں کا روزگار بحال ہو اور سیاحت کا پہیہ دوبارہ چل سکے۔

Scroll to Top