مظفر آباد ( کشمیر ڈیجیٹل ) آزادکشمیر کے وزیر قانون میاں عبدالوحیدنے کہا ہے کہ آزادکشمیر میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے، انتخابات بروقت ہونگے، ایک خاص طبقہ کی خواہش ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری جلد ہو لیکن تقرری کا پراسس ہے اسی پر عمل ہوگا۔
میاں عبدالوحید کا کہنا تھا کہ کوئی قانون اشرافیہ کیلئے نہیں بنا، جتنی بھی قانون سازی ہوتی ہے وہ عام عوام کے مفاد میں ہوتی ہے،ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم بہت سارے احسن اقدامات عوام تک نہیں پہنچا سکتے،ہم اپنی پرفارمنس بھی لوگوں تک نہیں پہنچا سکتے،سوشل پروٹیکشن پروگرام کا پہلا فیز مکمل ہوچکا ، اب دوسرافیز چل رہا ہے۔
کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن بل اور دریا کے کنارے کنسٹریکشن کے حوالے سے بل پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ،کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوسکا، ہماری خواہش ہے کہ دونوں بلز پر جلد بحث ہو۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔ڈنکے کی چوٹ پر انوارحکومت کیساتھ کھڑے ہیں،اچھے ، برے فیصلوں کے بھی شراکت دار ہیں، میاں وحید
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے اچھے اوربرے فیصلوں کے شراکت دار ہیں، ہم یہ نہیں کر سکتے کہ حکومت کا حصہ بھی رہیں اور اس کی مخالفت بھی کریں، پوری توانائی کیساتھ وزیراعظم انوارالحق کے ساتھ کھڑے ہیں،موجودہ حکومت کا حصہ ہونا پارٹی لیڈر شپ کا فیصلہ ہے اور ہم اپنے پارٹی ڈسپلن کو فالو کر رہے ہیں، پارٹی کے فیصلے تک ڈنکے کی چوٹ پرحکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے مجھے کہا ہے کہ دونوں حلقوں سے الیکشن لڑناہے ، دونوں حلقوں سے الیکشن میں حصہ لوں گا۔
سوشل پروٹیکشن پروگرام کے سروے پر لوگوں کوعتراض ہے، ہر شخص کو رسائی دی گئی ہے کہ لوگ شکایات دیں کہ یہ شخص اس کا حقدار نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت سے نامزدگی کرینگے ، الیکشن کمیشن میں کوئی بحران نہیں ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔عوامی ایکشن کمیٹی کو کہا ہے سیاسی جماعت بنائیں،عوام مینڈیٹ دیتے ہیں تو ہم ویلکم کرینگے ،میاں وحید
وزیر اعظم اوراپوزیشن لیڈر تقرری کے حوالے سے جلد اتفاق کرلیں گے ،آئین کا آرٹیکل 50بہت واضح ہے،معاملات آئین کے تحت ہی چلیں گے، بعض افراد بہت تیزی چاہتے ہیں، تیز رفتاری حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔