ویمن یونیورسٹی باغ کا 5واں کانوکیشن ،45گولڈ میڈلسٹ اور213 طلباء وطالبات میں ایم فل کی ڈگریاں تقسیم

باغ( کشمیر ڈیجیٹل نیوز)ویمن یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر باغ کے پانچویں کانووکیشن میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد اور وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی باغ میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید کو فیکلٹی ممبران کے پروسیشن میں سٹیج پر لایا گیا۔تلاوت کلام پاک اور آزاد کشمیر و پاکستان کے قومی ترانے سے کانووکیشن کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جسٹرار ویمن یونیورسٹی باغ ڈاکٹر محمد مشتاق نے سر انجام دیے۔

کانووکیشن میں سیکرٹری صدارتی اُمور ادریس عباسی نے اسٹیج پر صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ جس میں صدر ریاست نے کہا ویمن یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر باغ کے 5ویں کانووکیشن کے اس امید افزا موقع کا حصہ بننا بے حد خوشی کی بات ہے۔ بطور چانسلر میں نے دیگر ریاستی یونیورسٹیوں کے کانووکیشن میں شرکت کی لیکن آزاد جموں و کشمیر کی ویمن یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت میرے لیے ہمیشہ خصوصی اعزاز کی بات رہی ہے۔

مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ خواتین کے لیے علیحدہ یونیورسٹی کے پیچھے ان والدین کو ایک آپشن فراہم کرنا تھا جو اپنی بیٹیوں کو مخلوط تعلیم کی پیشکش کرنے والی یونیورسٹیوں میں بھیجنے سے گریزاں ہیں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ آپ نے خواتین یونیورسٹی باغ سے اپنی ڈگریاں مکمل کی ہیں جو آزاد جموں و کشمیر کی خواتین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔آج ہمارے فارغ التحصیل طلباء کا دن ہے اور میں فارغ التحصیل طلباء اور ان کے قابل فخر والدین کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امتیازی میڈل حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی ہمارے ساتھ موجودگی گریجویشن کرنے والے طلباء کے لیے بڑی خوشی اور حوصلہ افزائی ہے۔
انہوں نے کہا میں آپ کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے علمی امور کے سفیر ہیں اور آپ کے کام اور طرز عمل سے آپ کے ادارے کی عکاسی ہوگی۔ جب بھی اور جہاں سے آپ اپنے کیریئر کا آغاز کریں، آپ کو مضبوط کردار، وفاداری اور اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ میں آپ کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

آپ کے کیریئر کے اس مرحلے پرمیں آپ کو یہ احساس دلانا چاہوں گا کہ آپ میں سے ہر ایک پر معاشرے اور ملک کو واپس کرنے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے جس نے آپ کی تعلیم اور کامیابی میں اب تک کردار ادا کیا ہے اور کبھی بھی اپنی کامیابی کو صرف مادی فوائد کے لحاظ سے نہ پرکھیں۔ آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ واقعی اپنی زندگی میں کیا کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا کرنے کا انتخاب کریں جو آپ کو اطمینان اور ترقی دے اور ایسا کریں جس سے آپ کے گھر والوں کو آپ پر فخر ہو۔ محنت، لگن، خلوص اور اخلاقی اقدار پر عمل پیرا ہو کر آپ اپنی زندگی کے مطلوبہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں ہماری خواتین ہمارے مردوں کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں اور لبرل آرٹس، ہیومینٹیز، میڈیکل سائنسز، قانون اور دیگر کئی شعبوں میں گولڈ میڈل جیت رہی ہیں۔

یہ واقعی ایک پرامید رجحان ہے جو ہماری بیٹیوں کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
صدر ریاست /چانسلر جامعات نے کہاکہ بنیادی سائنس میں خواتین کا رحجان کم ہے اور ہماری خواتین کو تکنیکی تعلیم حاصل کرنے اور دیگر شعبوں کی طرح اس میں سبقت حاصل کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے خاص طور پر سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے علاوہ تکنیکی شعبوں میں خواتین کی ترقی اور سبقت ہماری قومی ترقی میں ایک نئی جہت کا اضافہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آج 1056 طالبات گریجویشن کر رہی ہیں اور ان میں سے 45 طلباء گولڈ میڈل جیتنے والے ہیں اور 216 نے ایم فل کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ سنگل جینڈرہونے کے باوجود اس یونیورسٹی کی طالبات کی تعداد فی الحال محدود وسائل اور دستیاب انفراسٹرکچر کے ساتھ تقریباً 2600 تک پہنچ گئی ہے۔ مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی کہ اس ادارے سے 3106 طالبات فارغ التحصیل ہوئے ہیں جن میں سے 713 ایم فل ہیں۔ کل تدریسی عملے میں سے40 فیصد سے زائد فیکلٹی ممبران پی ایچ ڈی کر رہے ہیں جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ اس ادارے میں تعلیم کے لیے قابل اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

ڈگری پروگراموں میں توسیع اور طلباء کی مناسب تربیت مطلوبہ انفراسٹرکچر کے بغیر ممکن نہیں لیکن موجودہ وائس چانسلر کی کوششیں لائق تحسین ہیں کہ انہوں نے یونیورسٹی کے محل وقوع کے حوالے سے دیرینہ عدالتی مقدمات کی یکسوئی، اس کے اپنے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے اراضی کے مسئلے کو حل کرنے اور بڑے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے معقول فنڈنگ کے حصول کے لیے کوششیں کیں۔

مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی کہ تعمیراتی کام پر بہت اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور بہت جلد چند عمارتیں مکمل ہو کر یونیورسٹی کے حوالے کر دی جائیں گی۔ نئی ابھرتی ہوئی مانگ اور جدید تقاضوں پر مبنی ڈگری پروگرام جیسے ڈیٹا سائنس، الائیڈ ہیلتھ سائنسز اور فارمیسی کے چار سالہ ڈگری پروگراموں کے آغاز سے یونیورسٹی کو تقویت ملے گی اور طلباء کی تعداد بڑھانے میں مدد ملے گی۔

صدر ریاست نے کہا کہ تدریس ایک نوبل پیشہ ہے اور آپ کے کندھوں پر بہت زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والی نسل کو جدید دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کریں۔ ایک استاد کو زندگی بھر سیکھنے والا ہونا چاہیے جو ہمیشہ اخلاقی طور پر درست اور پیشہ ورانہ طور پر قابل ہو۔ اسے اعلیٰ ترین اخلاقی معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک رول ماڈل بننا ہوگا۔ میں اساتذہ سے گزارش کروں گا کہ وہ اپنے طلباء کو اس انداز میں تیار کریں کہ وہ نوکری کے تلاش کے بجائے تخلیقی اور تعمیری کردار کے مالک بنیں۔

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ریاست کے واحد خواتین کے ادارے کو مضبوط بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان سے بھی یہی توقع رکھیں گے خاص طور پر پروفیسر ڈاکٹر مختار احمدسے کیونکہ وہ اس مٹی کے بیٹے ہیں۔

صدر ریاست نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں کہ ترقیاتی منصوبوں کو احسن طریقے سے انجام دینے اور زمینی معاملات کو حل کرنے میں وائس چانسلر کی ہر ممکن مدد کی جائے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہیں کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم و جبر اور قتل و غارت گری بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرنے اور پر امن حل کے لیے کوشش کرے۔

صدر ریاست /چانسلر جامعات نے کانووکیشن کے انعقاد پر وائس چانسلر، ڈینز، پرنسپل آفیسران،فیکلٹی ممبران اور جملہ آفیسران و ملازمین کو کانووکیشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر عبد الحمید کی جامعہ کے لیے کی گئی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انتہائی نا مساعد حالات میں مالیاتی امور کو آگے بڑھانے، فنڈز لانے، انفراسٹرکچر کی ترقی اور اس یونیورسٹی کے اراضی کے مسئلے کو مختصر عرصے میں حل کرنے، بین الاقوامی اثرات کی درجہ بندی میں یونیورسٹی کو نمایاں مقام حاصل کرنے اور میگا ایونٹس کا انعقاد قابل تعریف ہے۔

چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ میرے لیے یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ میں ویمن یونیورسٹی باغ کے کانووکیشن میں دوسری مرتبہ شرکت کر رہا ہوں. ہم نے آپ لوگوں کی خواہش پر یہ یونیورسٹی دی کیونکہ آپ اپنی بچیوں کے لیے ایک الگ ادارے کی خواہش رکھتے تھے۔

آج آپ کی بچیاں اس قابل ہو گئی ہیں کہ ملک و معاشرے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔2002کی بانسبت آج ہائر ایجوکیشن میں ہماری طالبات کی تعداد میں بہت بڑا اضافہ ہوا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوموں کی تر کی کا راز تعلیم میں ہے اللہ تعالی نے اس ملک کو بے پناہ وسائل سے نوازہ ہے لیکن دشمن طاقتیں ہمیں تقسیم کر کہ نان ایشوز کو ایشو بنا کہ ہماری ترقی کا راستہ روک رہے ہیں۔ دشمن جانتا ہے کہ پاکستان کے تابناک مستقبل کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اتحاد و اتفاق ہے اور وہ ہمیں تقسیم کرنے کے لیے ہمارے اندر تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ پراُمید رہیں اپنے اندر اتفاق و اتحاد پیدا کریں اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ انشا ء اللہ و ہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر آزاد ہو کہ اس کشمیر کے ساتھ پاکستان کا حصہ بنے گا۔ انہوں نے کہا طالبات محنت کریں اور معاشرے میں اپنا مقام بنائیں اور ملک و ملت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ڈگری حاصل کرنے والی طالبات اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کی۔

وائس چانسلر میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید نے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صدر ریاست /چانسلر جامعات بیرسٹر سلطان محمود چوہدری غیر معمولی حالات کے باعث کانووکیشن میں شرکت نہ کر
سکے لیکن انہوں نے ویمن یونیورسٹی باغ کا ہر سطح پر تعاون کیا اور اُمید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی اپنا تعاون جاری رکھیں گے ان کی تائید و نصرت کی بدولت آج ویمن یونیورسٹی باغ ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔

وائس چانسلرنے پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد (ستارہ امتیاز)، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان اور تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ آج 1056 طلبہ و طالبات کو ڈگریاں دی جا رہی ہیں جن میں 216 کو ایم فل، 213 کو ایم اے/ایم ایس سی، 627 کو بی ایس، اور 45 طلبہ کو گولڈ میڈل دیا جائے گا۔

ہم سب فارغ التحصیل طلبہ، ان کے والدین اور اساتذہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ آپ کی بڑی کامیابی ہے۔ آپ آج اس عظیم ادارے کے سابق طلبہ میں شامل ہو گئے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ آپ ملک و قوم کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ وائس چانسلر نے کہا ویمن یونیورسٹی باغ آزاد کشمیر کی واحد سرکاری خواتین کی یونیورسٹی ہے جو 2014 میں قائم ہوئی جب میں نے پانچ سال قبل وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالا تو ادارہ شدید مسائل کا شکار تھااوراس موقع پر میں نے نوجوان ٹیم کے ساتھ مل کر اہم اقدامات کیے جن میں یونیورسٹی کے مقام کے مقدمے کا حل،ایچ ای سی کے ذریعے موزوں مقام کی سفارش، سول ورک کے لیے پی ایس ڈی پی فنڈ کی بحالی، 76 ملین روپے کی ادائیگی کے لیے فنڈز کا بندوبست، 2054 کنال اراضی کا حصول، انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے مزید فنڈز اور منصوبوں کی منظوری، مالیاتی اصلاحات اور پائیداری کے لیے اقدامات ہیں۔وائس چانسلر نے کہا الحمدللہ حکومت آزاد کشمیر، چانسلر آفس، ایچ ای سی اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے تمام چیلنجز پر قابو پایا۔

ہماری یونیورسٹی میں اس وقت تین فیکلٹیز میں 48 پروگرامز جاری ہیں اور 2500 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور اب تک 4162 طلبہ ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں۔ اساتذہ نے 25 سے زائد تحقیقاتی منصوبے جمع کروائے جن میں سے چار منصوبوں کو 10.84 ملین روپے کے فنڈز ملے۔

انہوں نے کہا ہمیں فخر ہے کہ پہلا ویمن آئی ٹی پارک 32 ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہونے کے قریب ہے۔جب کہ دوسرا بڑا منصوبہ ”ویمن یونیورسٹی کی Strengthning کے لیے ” 1090 ملین اور”ویمن یونیورسٹی کی تعمیر” کے لیے 1795 ملین تک منظور ہوا۔اس وقت میڈیکل، ڈینٹسٹری اور فارمیسی میں 351 طالبات زیر تعلیم ہیں۔

وائس چانسلر نے کہا عصر حاضر کے چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے ادارے میں طالبات کو ففتھ جنریشن وار، سائبر کرائمز، ذہنی صحت، بریسٹ کینسر اور ڈیجیٹل لٹریسی جیسے اہم موضوعات پر تربیت دی، مختلف وظائف، انٹرنشپس اور لیڈرشپ پروگرامز کے تحت 34.88 ملین روپے تقسیم کیے گئے۔

یونیورسٹی نے طالبات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کے مواقع فراہم کیے۔ ہمارا فخر ہے کہ ہماری یونیورسٹی نے باصلاحیت مصنفین پیدا کیے جن کی کتابیں حالیہ برسوں میں شائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی باغ میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس ”لینگوسٹکس، ادب اور سوشل سائنسز میں نئے رجحانات” کا انعقاد کیا جس میں ملیشیا، ایران، سوئٹزرلینڈ اور پاکستان سے ماہرین نے شرکت کی۔ 2024 کی گلوبل امپیکٹ رینکنگ میں ہماری یونیورسٹی آزاد کشمیر میں دوسرے، پاکستان میں 37ویں اور دنیا بھر میں 400-600 کی پوزیشن پر رہی۔

انہوں نے کہایونیورسٹی کی تعمیر اولین ترجیح رہی اور شفاف ٹینڈرنگ کے عمل سے کم ترین بولی دینے والی کمپنی کو منصوبے دیے گئے اور اس موقع پر ایچ ای سی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے فنڈز مہیا کیے۔ خواتین کی یونیورسٹی ہونے کی وجہ سے طالبات کی تعداد محدود ہے اور آس پاس دیگر جامعات ہونے کے باعث داخلے کی شرح پر منفی اثر پڑ رہا ہے جو مالی مسائل کو جنم دے رہا ہے۔

اس سال ایم فل انگلش اور مینجمنٹ سائنسز کے ساتھ ساتھ مزید پانچ سالہ پروگرامز جیسے ڈی پی ٹی، بی ایس ڈینٹل ٹیکنالوجی، نیوٹریشن، اسلامیات اور بینکنگ و فنانس شامل کیے گئے ہیں جبکہ آئندہ سال ان شاء اللہ بائیوانفارمیٹکس، فارمیسی اور نرسنگ بھی شروع ہوں گے۔
دودھ گئی سانحہ :برفانی تودے میں دب جانیوالے نوجوانوں کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری

Scroll to Top