آزاد کشمیر میں نجی اسکولوں کی نگرانی سخت، فیس و تنخواہیں زیرِ جانچ

میرپور:آزاد جموں و کشمیر حکومت نے نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے اساتذہ کو کم تنخواہیں دینے اور بغیر جواز کے فیسوں میں اضافے پر بڑا قدم اٹھا لیا۔ حکومت نے تمام دس اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نجی اسکول اپنے تدریسی عملے کو موجودہ لیبر قوانین کے تحت طے شدہ کم از کم تنخواہ کے مطابق ادائیگی کریں۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب حکام کو شکایات موصول ہوئیں کہ متعدد نجی اسکول مالکان اپنے تدریسی عملے کو حکومت کی مقرر کردہ کم از کم تنخواہ یعنی 37 ہزار روپے ماہانہ سے کہیں کم معاوضہ دے رہے ہیں۔ میرپور میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یاسر ریاض نے اس حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور عملے کو دی جانے والی تنخواہوں کی تفصیلات جمع کی جائیں۔

ضلعی انتظامیہ کے اس اقدام کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ حالیہ مہینوں میں بجلی کے نرخوں میں کمی اور مہنگائی کی شرح میں استحکام کے باوجود کئی نجی اسکولوں نے بلا جواز فیسیں بڑھا دی ہیں، جس پر والدین نے شدید احتجاج کیا اور میڈیا میں بھی اس پر شور اٹھا۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایت دی ہے کہ نجی اسکول مالکان اور تنظیموں کے ساتھ ایک اجلاس بلایا جائے جس میں فیسوں میں اضافے کی وجوہات طلب کی جائیں اور تدریسی عملے کی تنخواہوں کی مکمل تفصیلات حاصل کی جائیں۔

مزید برآں انتظامیہ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ بلاجواز فیسوں میں اضافہ نہ کریں اور تمام اساتذہ کو حکومت کے طے شدہ کم از کم اجرتی ڈھانچے کے مطابق باقاعدگی سے تنخواہیں ادا کریں۔

Scroll to Top