مظفرآباد: آزاد کشمیر کے سینئر سیاستدان، سابق چیئرمین ایم ڈی اے اور سابق چیئرمین وزیراعظم عملدرآمد کمیشن، زائد امین کاشف نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق آئیں ہم اعداد و شمار کے ساتھ حقائق کی روشنی میں بات کریں گے۔
زائد امین کاشف نے یہ گفتگو کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ انور صاحب بہت خوبصورت باتیں کرتے ہیں، میں دعوت دیتا ہوں آپ انہیں بھی بلائیں، مجھے بھی بلائیں ، ترقیاتی پرگرامز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جولائی 2021 سے اب تک تین حکومتیں بدل چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو دو سال مکمل ہونے والے ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی دور مکمل مثالی رہا، لیکن کام ہوتا رہا۔ چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے وہ حکمران ہیں جنہیں شاید ہی قدرت معاف کرے۔ کیونکہ جو ترقیاتی کام ہو رہا تھا، اسے روک دیا گیا۔ وزیراعظم اور ان کی حکومت نے اسے محدود کر دیا۔دو ترقیاتی بجٹ ان کے دور میں آئے، اب تیسرے بجٹ کی تیاری ہو رہی ہے۔آپ ان سے پوچھیں مظفرآباد سٹی پروجیکٹ کس کی ذمہ داری ہے؟ یہ حکومتِ پاکستان کی ذمہ داری ہے،2018 سے یہ مسئلہ چل رہا تھا۔ جون 2021 میں حکومتِ پاکستان نے کہا ہم پیسے نہیں دے سکتے، تو اُس وقت کی حکومت، جس کے وزیراعظم فاروق حیدر خان تھے، نے کہا ہم خود سے اس پروجیکٹ پر کام کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ تعمیر نو کا بڑا پروجیکٹ جوڈیشل کمپلیکس ہے، اس پر زیادہ تر کام فاروق حیدر کے دور میں ہوا، اور یہ پروجیکٹ مکمل اس حکومت کے دور میں ہوا،اس پروجیکٹ میں ایک اہم لنک روڈ کی تعمیر تھی جو نلوچی کو گوجرہ اور شوکت لائن سے ملاتی ۔ فوج نے بھی اس کی کلیرنس دے دی تھی۔ چھ ماہ قبل انوار صاحب نے اس کو روک دیا۔ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ چوہدری انوار الحق اور ان کے ساتھیوں نے مظفرآباد کو کچھ دینے کے بجائے پہلے سے موجود چیزوں کو ختم کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں کسی جماعت کا باضابطہ حصہ نہیں ہوں۔ میں نے ضمنی الیکشن، بیرسٹر افتخار گیلانی والے میں پی ایم ایل این کا ساتھ دیا۔ 2016 میں بھی دیانتداری سے ساتھ دیا اور 2021 میں بھی اپنی بساط کے مطابق ساتھ دیا۔ اب آگے کیا ہوگا، یہ میں ابھی نہیں کہہ سکتا، اس لیے فی الحال میں کسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں۔”
سیاسی جماعتوں کے کردرا کے متعلق انھوں نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں عملاً ناکام ہو گئیں تو اس خلا کو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے پورا کیا۔