ہائیکورٹ میں ججز تعینات نہ کئے گئے تو احتجاج سمیت تمام آپشن استعمال کرینگے، صدر سنٹرل بارانیس الحسن گیلانی

مظفر آباد: سنٹرل بار ایسوسی ایشن کے صدر انیس الحسن گیلانی نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ میں4 ججز کی اسامیاں خالی ہیں،حکومت نے اقدامات نہ اٹھائے تو احتجاج سمیت تمام آپشن استعمال کرینگے۔

کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئے انٹرویو میں سنٹرل بار ایسوسی ایشن کے صدر انیس الحسن گیلانی نے کہاکہ ہم بار اور ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر ہم حکمت عملی طے کرینگے۔

ہمیں احتجاج کرنا پڑے یا تو جو بھی آپشن استعمال کرنے پڑے ، ہم حکومت پر دبائو ضرور ڈالیں گے، حکومت کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ججز تعینات کرنا ہوں گے۔

ہمارے چیف جسٹس صاحبان خود سے ججز تعینات نہیں کرسکتے ، حکومت نے چیف جسٹس صاحبان سے پینل مانگنا ہے، ججز اور وکلاء وقتاً فوقتاً معاملے کو حکومت کے سامنے اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں ججز بحالی کی تحریک میں لاہورمیں مال روڈ پر ڈنڈے کھائے ہیں۔ججز بحالی کی تحریک کے بعد وکلاء کے بارے میں پاکستان میں یہ تاثر پیدا ہواکہ یہ کھڑپینچ ہیں۔

انیس الحسن گیلانی نے کہا کہ جس وقت کوئی بھی تحریک چلتی ہے تو چھوٹے موٹے ایشو پید اہوتے ہیں،تحریک کی کامیابی کے بعد بہت سے واقعات کو بھی تحریک سے جوڑا گیا اور کہا گیا کہ وکیل بدمعاش ہوگئے ہیں اور کھڑ پینچ ہو گئے ہیں

انہوں نے کہا کہ وکلاء کی برصغیر اور پاکستان کی آزادی سے اب تک بڑی جدوجہد ہے،ہم ٖغلطیوں سے مبرا نہیں ہیں،کسی بھی ادارے میں کام کے دوران فرد واحد کے دوران کوئی نا کوئی غلطی ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء ایمانداری اور دیانتداری سے فرائض سرانجام دیتے ہیں،وکلاء سے غلطی ہوجانا فطری امر ہے، عدالتو ں کے پاس لامحدوداختیارات ہیں، عدالتوں نے ریکارڈ کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

انڈیا اور پاکستان میں مقدمات میں تاخیر کا بہت ایشو ہے، اس لئے عدالتی اصلاحات لانا ضروری ہے، حکومت کو قانون میں تبدیلیاں لانا ہونگی، بہت زیادہ عجلت میں بھی کوئی کام نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہر کسی کا اپنا نظریہ ہے، ہم تو پاکستان سے محبت کرتے ہیں، ریاست ہماری اپنی دھرتی ہے،ہم پاکستانیت پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان کے صوبوں میں بھی ایشو ہیں، عوام کا حقوق کا بات کرنا برا نہیں ہے لیکن حقوق کی آڑ میں ملک کیخلاف بات کرنا غیر مناسب اسکی حوصلہ افزائی نہیں کرتا ۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے آرٹیکل50کے مطابق وزیراعظم آزادکشمیر نے اپوزیشن لیڈر کو اعتماد لینا ہو تا ہے جو 5 ماہ سے نہیں ہوسکا۔معاملے پر وفاق کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں، وفاق نے کمیٹی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے قائم کی گئی ہے۔

Scroll to Top