میرپور:آزادکشمیر کے سابق وزیر قانون علی محمد چاچا ایڈووکیٹ کے لواحقین کو 17سال بعد انصاف مل گیا، سپریم کورٹ نے قاتل کی سزا ئے موت برقراررکھی، شریک ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر کے سابق وزیر قانون اور سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی میرپور علی محمد چاچا کو مارچ 2008ء میں میرپور میں اُنکے گھر کے باہر کرائے کے قاتلوں نے قتل کردیا تھا۔
ضلعی فوجداری عدالت میرپور نے مورخہ 23 دسمبر 2014 کو 2مرکزی ملزمان کو سزائے موت جبکہ شریک ملزمان کو 14 اور7 سال قید کی سزائیں سنائیں۔
سزاؤں کے خلاف اپیلیں اورتوثیق کیلئے ریفرنس شریعت اپیلٹ بینچ آف ہائی کورٹ میں دائر کیے گئے، جس پر عدالت نے مورخہ 27 دسمبر 2022 کو فیصلہ صادر کرتے ہوئے فوجداری عدالت کے فیصلے کو برقراررکھا۔
یہ بھی پڑھیں: جہلم ویلی : قتل کے مقدمےمیں مرکزی مجرم کو سزائے موت،دوسرے کو 10 سال قید،جرمانے کی سزا
سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز فیصلہ سنایاجس میں فیصلے کو جزوی برقرار رکھا گیا۔
عدالت نے علی محمد چاچا ایڈووکیٹ کے قتل کے مرتکب مرکزی ملزم کو دی گئی سزائے موت کو بحال رکھتے ہوئے سوائے ایک کے دیگر شریک ملزمان کی سزاؤں کو بھی برقرار رکھا ہے۔
سپریم کورٹ نے اعانت کے ایک ملزم کی سزا میں تخفیف دیتے ہوئے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے۔
پسماندگان کا کہنا ہے کہ انہوں نے صبر اور حوصلے سے 17 برس تک عدالتی دروازے کھٹکھٹائے، اور آج وہ دن آ گیا ہے جب قانون نے ظالموں کو ان کے انجام تک پہنچا دیا۔
یاد رہے کہ سابق وزیر قانون علی محمد چاچا ایڈووکیٹ کا تعلق حلقہ ڈڈیال آزادکشمیر سے تھا ، وہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کے صدر بھی رہ چکے تھے۔