سابق چیف جسٹس منظور الحسن گیلانی نے کشمیر ڈیجیٹل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا کہ ان میں حکمت عملی اور بصیرت نہیں رہی جو ایک مضبوط سیاسی قیادت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
سابق چیف جسٹس منظور الحسن گیلانی نے کہا کہ وزیراعظم کی ذمہ داری تھی کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشورہ کرتے اور پھر دونوں فریقین کے متفقہ نام چیئرمین کشمیر کونسل کو بھیجتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “لیڈر آف دی نیشن” وزیراعظم ہوتا ہے اور ایک پینل بنانے میں کوئی دقت نہیں، وزیراعظم نے اس پینل کے لیے ایک ایسا جج مقرر کرنا ہے جو ریٹائرڈ ہو۔ تقرری کی اٹانومی تو ان کے پاس ہے جس کی منظوری وزیراعظم پاکستان دیتے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو اپنے اختلافات کے باوجود ایک مشترکہ حل پر پہنچنے کی ضرورت ہے کیونکہ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری ان دونوں کی ایڈوائس کے بغیر ممکن نہیں۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسی تقرریوں کے لیے دو راستے ہیں:
تجویز 1: حکومت اور اپوزیشن کو اتفاق رائے سے اپنے نام حکومت پاکستان کو پیش کرنے چاہئیں تاکہ دونوں فریقین کے متفقہ فیصلے پر عمل درآمد ہو سکے۔
تجویز 2: اگر دونوں فریقین میں اتفاق نہ ہو، تو حکومت اور اپوزیشن کو اپنی اپنی فہرست حکومت پاکستان کو پیش کرنی چاہیے۔ ان فہرستوں میں سے جو مشترکہ نام ہوں گے، حکومت پاکستان ان کو منتخب کر کے ان آئینی عہدوں پر تقرری کرسکتی ہے۔