باغ : ضلع باغ کے انتہائی پسماندہ گاؤں باڑیکوٹ میں قائم گورنمنٹ بوائز ہائی سکول حکومت کی مسلسل عدم توجہی بے حسی کا شکار ہے۔
شرقی باغ کے آخری کونے میں واقع اس سکول میں تقریباً تین سو طلباء زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں لیکن بنیادی سہولیات اور تدریسی عملے کی کمی ان کے تعلیمی سفر کو مشکل سے مشکل تر بنا رہی ہے۔
زلزلے میں تباہ ہونے والی سکول عمارت کو سالوں گزرنے کے باوجود حکومت دوبارہ تعمیر نہ کر سکی، جس کے بعد مقامی عوام اور اساتذہ نے اپنی مدد آپ کے تحت چار کلاس رومز اور ایک امتحانی ہال تعمیر کیا۔ اگرچہ گزشتہ NTS بھرتیوں کے بعد تدریسی عملہ کچھ حد تک مکمل کیا گیا، لیکن صدرمعلم کی آسامی دو سال سے خالی ہے۔
جب سکول کے تعلیمی حالات ٹھیک ہونے لگے تو DEO باغ نے یہاں سے ایک ٹیچر اجمل رمضان ولد محمد رمضان جو کہ NTS کر کے 14 ستمبر 2024 کو ادارےمیں لگے تھے،کو ادارہ ھذا سے عیدگاہ سکول میں مامور کر دیا ہے۔ اس سے پہلے بھی گورنمنٹ بوائز ہائی سکول باڑیکوٹ سے ایک پوسٹ عید گاہ سکول میں شفٹ کر دی گئی تھی۔ آج دوسرے ٹیچر کو بھی یہاں سے عیدگاہ سکول میں مامور کر دیا گیا ہے۔
عوام علاقہ باڑیکوٹ، چیئرمین SMC غلام اکبر ماگرے، فیصل ماگرے، ڈاکٹر عبدالرشید غازی اور دیگر نے صحافیوں سے گفتگو میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ باڑیکوٹ سکول کو متاثر نہ کیا جائے۔ اگر کسی نئے سکول کے لیے اساتذہ درکار ہیں تو نئی پوسٹیں تخلیق کی جائیں، موجودہ عملہ نہ ہٹایا جائے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مذکورہ ٹیچر کی ٹرانسفرمنسوخ نہ کی گئی تو عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔