کیا سائنسدانوں نے واقعی 12 ہزار سال پہلے معدوم ہونے والی نسل کے ڈائر بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کر دیا؟

ٹیکساس کی بایوٹیک کمپنی کولوسل بایوسائنسز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسی نسل کے بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے جن کی نسل تقریباً 12 ہزار 500 سال پہلے ختم ہوچکی تھی۔

کمپنی نے اس بھیڑیے کو دنیا کا پہلا کامیابی سے دوبارہ زندہ کیا گیا جانورقرار دیا ہے لیکن کچھ سائنسدانوں اس دعوے پر یقین نہیں کرتے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق سے تین ایسے بھیڑیے پیدا ہوئے ہیں جو جینیاتی طور پر معدوم ہو چکی نسل ڈائر وولف سے مشابہت رکھتے ہیں۔ جن کے نام رومولس، ریمس اور خالیسی ہیں۔

ان بھیڑیوں کا ڈی این اے سرمئی بھیڑیے سے بہت ملتا جلتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ کمپنی کے دعوے پر سوال اُٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ واقعی ڈائر وولف ہیں۔

ڈائر بھیڑیا ایک قدیم جانور تھا جو شمالی امریکہ میں دوسرے جانوروں کا شکار کرتا تھا، گیم آف تھورنز کی سیریز میں جو بھیڑیے دکھائے گئے ہیںوہ اسی ڈائر بھیڑئے سے متاثر ہو کر بنائے گئے تھے۔

ڈائر بھیڑئے کا جسم دوسرے بھیڑیوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور بھاری ہوتا ہے اور وہ زیادہ تیز نہیں بھاگ سکتے لیکن طاقتور ہوتے ہیں۔

ڈائر بھیڑیوں کے سائز کے باوجود، ان کے فوسلز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈائر بھیڑیا مختلف ماحول میں اچھی طرح چل پھر سکتے ہیں۔ وہ بڑے جانوروں کا شکار کر سکتے تھے ،ان کے طاقتور جسم کی وجہ سے وہ خطرناک شکاری تھے۔

یہ بھیڑیے آئس ایج کے بڑے جانوروں جیسے بائسن، گھوڑے اور مینموٹھ کا شکار کرتے تھے۔جب ان کے شکار کی نسلیں ختم ہوئیں تو ڈائر بھیڑئے معدوم ہو گئے۔ اس کے بعد ان کی جگہ سرمئی بھیڑیے آگئے۔

گیم آف تھرونز کے مصنف اور کولوسل بایوسائنسز کے مشیر جارج آر آر مارٹن کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ ڈائر بھیڑیوں کو ایک خیالی مخلوق سمجھتے ہیںلیکن حقیقت میں ان کا امریکی ماحولیاتی نظام میں بڑا کردار رہا تھا۔

سائنسدانوں نے ڈائر بھیڑیے کو کیسے دوبارہ زندہ کیا؟

سائنسدانوں نے ڈائر بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے ان کے قدیم نمونوں سے ڈی این اے نکالا۔ ایک نمونہ 13 ہزار سال پرانے دانت کا تھا اور دوسرا 72 ہزار سال پرانی کان کی ہڈی کا تھا۔

ان نمونوں کا تجزیہ کرنے سے یہ پتہ چلا کہ ڈائر بھیڑیے اور ( ان کی سب سے قریب ترین زندہ نسل) سرمئی بھیڑیے کے درمیان 20 جینیاتی فرق ہیں۔ ان فرقوں کو سمجھ کر سائنسدانوں نے ڈائر بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی ۔

کرسپر ایک ٹیکنالوجی ہے جو ڈی این اے کو خاص جگہ پر کاٹ کر اس میں تبدیلی کرتی ہے۔ سائنسدانوں نے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سرمئی بھیڑیے کے خلیات میں کچھ خاص تبدیلیاں کیں تاکہ وہ ڈائر بھیڑیے کی 20 خاص جینیاتی خصوصیات پیدا کر سکیںجیسے کہ بڑا سائز چوڑا سر اور گھنی کھال۔

اس جینیاتی مواد کو ایک گھریلو کتے کے انڈے کے خلیے میں شامل کیا گیا۔ جب ایمبریوز تیار ہو گئے تو انہیں متبادل کتوں میں منتقل کر دیا گیا۔ باقاعدہ 62 دن بعد جینیاتی طور پر ترمیم شدہ پلے پیدا ہوئے۔

جینیاتی تبدیلی کے بعد جو مواد تیار ہوا اسے ایک پالتو کتے کے انڈے میں ڈال دیا گیا۔ جب وہ انڈہ ایمبریو میں تبدیل ہوگیاتو اسے دوسرے کتے کی پیٹ میں رکھ دیا گیا (اس عمل کو سروگیسی کہتے ہیں) ۔

کیا ڈائر بھیڑیے واقعی واپس آ گئے ہیں؟

کولوسل بایوسائنسز نے ان جانوروں کو ’دوبارہ زندہ کیے گئے‘ ڈائر بھیڑیے قرار دیا ہے، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سرمئی بھیڑیے ہیں، معدوم نسل والے بھیڑیے نہیں۔

لاؤو ڈیلن جو کہ اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے سینٹر فار پالیوجینیٹکس میں ارتقائی جینیات کے پروفیسر ہیں اور کولوسل کے مشیر بھی ہیںنے بھی اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک فلسفیانہ سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ پورے جینیوم میں 99.9 فیصد سرمئی بھیڑیے کا ڈی این اے ہے۔

سائنسی کمیونٹی میں یہ بحث ہو گی کہ ڈائر بھیڑیے بنانے کیلئے کتنے جینیات میں تبدیلی کرنی ہوگی، لیکن یہ حقیقت میں ایک فلسفیانہ سوال ہے۔

وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’اس میں ڈائر بھیڑیے کے جینیات ہیں اور یہ جینیات اسے ڈائر بھیڑیے کی طرح زیادہ دکھاتے ہیں، جیسا کہ ہم نے پچھلے 13 ہزار سالوں میں نہیں دیکھا اور یہ واقعی بہت زبردست ہے۔

سائنسدان ڈائر وولف کو واپس کیوں لا رہے ہیں؟

کولوسل کے مطابق یہ منصوبہ جینیاتی انجینئرنگ کی حدود کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے خاص طور پر ایسی نسلوں کیلئے جو معدوم ہورہی ہیں۔

کولوسل کی تحقیق کا مقصد مزید نسلوں کو ختم ہونے سے بچایا جا سکے اور نئی تکنیکیں پیدا کی جا سکیں جو کھوئی ہوئی حیاتیاتی نسلوں کو دوبارہ بحال کر سکیں۔

کچھ ماہرین اس منصوبے کو اچھا سمجھتے ہیں کیونکہ اس سے مختلف قسم کے جانوروں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ دیگر اسے ایک خطرناک کوشش مانتے ہیں جو زیادہ ضروری کاموں سے ہٹ کر ہے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی تک ان جینیاتی تبدیلیوں کے مکمل اثرات کا پتا نہیں ہے اور ان کے نتائج کے بارے میں ہمیں مزید سمجھنے کی ضرورت ہے۔

سرمایہ کاروں نے کمپنی میں 435 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جس سے اس کی قیمت 10.2 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

 

Scroll to Top