اسلام آباد : پاکستان نے سکھ مذہب کے اہم تہوار “بیساکھی” کی تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سے آنے والے 6500 سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کر دیے ہیں۔ یہ مذہبی میلہ 10 سے 19 اپریل تک ملک کے مختلف گوردواروں میں منعقد کیا جائے گا۔
پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ان ویزوں کا اجراء 1974 کے دوطرفہ معاہدے “پروٹوکول برائے زیاراتِ مقدسہ” کے تحت عمل میں آیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے شہری ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں شرکت کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں متعین ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے کہا کہ بڑی تعداد میں ویزے جاری کرنا پاکستان کے اُس مثبت طرزِعمل کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی، بین المذاہب رواداری اور ثقافتی روابط کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ مذہبی زیارات کے لیے آنے والے یاتریوں کو سہولیات فراہم کرتا آیا ہے اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
سکھ یاتری اس دوران گوردوارہ پنجہ صاحب (حسن ابدال)، گوردوارہ جنم استھان (ننکانہ صاحب)، اور گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور سمیت دیگر مقدس مقامات پر حاضری دیں گے۔
بیساکھی میلہ برصغیر کے خطہ پنجاب، خصوصاً پاک و ہند کے پنجاب میں منایا جانے والا ایک رنگا رنگ تہوار اور قدیم روایت ہے جو نہ صرف نئے سال کے آغاز بلکہ فصل کی کٹائی کی خوشی کا بھی اظہار کرتا ہے۔ سکھ مذہب میں اس دن کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ دن خالصتاً پنتھ کے قیام کی یادگار بھی ہے۔ بیساکھی کی تقریبات میں مذہبی رسومات، جلوس، اور ثقافتی پروگراموں جیسے بھنگڑا اور گِدّھا شامل ہوتے ہیں، جو اس میلے کو مزید پررونق اور خوشیوں بھرا بنا دیتے ہیں۔