امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی پالیسیوں میں سخت فیصلوں اور ٹیرف کے نفاذ کے خدشات نے سونے کی قیمتوں کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ عالمی منڈی میں سونے کی قیمت 1986 کے بعد کسی بھی سہ ماہی میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سونے کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہےجس کی بنیادی وجہ امریکی ٹیرف پالیسیوں اور دیگر ممالک کے ممکنہ جوابی اقدامات کے باعث پیدا ہونے والی معاشی بے یقینی ہے۔ اس سہ ماہی میں سونے کی قیمت میں 18 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوچکا ہےجو گزشتہ 38 سالوں میں ایک سہ ماہی میں سب سے بڑی چھلانگ ہے۔
کاروباری ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی تجارتی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ شرح سود میں متوقع کمی، مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری میں اضافہ اور ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETF) کی طلب جیسے عوامل بھی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔پیر کے روز سونا3 ہزار 100$ فی اونس سے تجاوز کرتے ہوئے ایک نیا ریکارڈ قائم کر چکا ہے۔
تازہ ترین رپورٹس کے مطابق اسپاٹ گولڈ 1.1 فیصد اضافے کے ساتھ $3,116.94 فی اونس پر پہنچ گیا ہےجبکہ پہلے یہ، 0638 GMTکے مطابق $3,128.06 کی بلند ترین سطح کو بھی چھو چکا ہے۔ اسی طرح امریکی گولڈ فیوچر 1.2 فیصد اضافے کے بعد $3,150.30 تک جاپہنچاہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اضافہ 1986 کے بعد کسی بھی سہ ماہی میں سب سے زیادہ ہےجو سونے کی مسلسل بڑھتی ہوئی قدر اور عالمی معیشت میں عدم استحکام کی عکاسی کر رہا ہے۔
کے سی ایم ٹریڈ کے چیف مارکیٹ تجزیہ کار ٹم واٹر کے مطابق، “امریکی ٹیرف پالیسیوں اور عالمی تجارتی عدم استحکام کے باعث سرمایہ کار سونے کو محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں جس کی بڑھتی ہوئی طلب اس کی قیمت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔”
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آئندہ دنوں میں ٹیرف کے نفاذ میں کسی قسم کی تاخیر یا نرمی دیکھنے میں آئی تو سونے کی قیمت میں کمی بھی متوقع ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ 2 اپریل کو نئی تجارتی محصولات کا اعلان کریں گے جبکہ آٹوموبائل پر ٹیرف 3 اپریل سے لاگو ہوں گے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ماسکو نے یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی تو روسی تیل کے خریداروں پر 25% سے 50% تک کے اضافی محصولات عائد کیے جا سکتے ہیں۔