قوم پر وزیر بے تدبیر مسلط،77 سالہ بوگس نظام بدلے بغیر ترقی ممکن نہیں، ڈاکٹر مشتاق خان

مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل) سیاست کے اس گلے سڑے لاشے کو جتنا جلدی ہوسکے اٹھا کر پھینکا جائےتو قوم اور ریاست کیلئے بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔77 سالہ بوگس نظام کو بدلنے کے بغیر ہمیں ہمارے حقوق کبھی نہیں ملیں گے اس وقت جو عوام کا مقبول نعرہ بن سکتا ہے وہ حق دو عوام کو بدلو اس نظام کو ہوگا۔

جب تک اس بدبودار نظام کو بدلا نہیں جائےگا ، ریاست ترقی نہیں کرسکتی ۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

ڈاکٹر مشتاق خان کا کہنا تھا کہ 32 سال بعد آزادکشمیر میں بلدیاتی الیکشن ہوئے اسوقت آزادکشمیر میں کونسلر اورڈسٹرکٹ کونسلر ز کی تعداد ہزاروں میں ہے۔گراس روٹ لیول سے یہ تیار ہونے والی قیادت ہے ۔ دنیا کی تاریخ میں ہےکہ بلدیاتی اداروں کا ریاستی ترقی میں بنیادی کردار ہوتا ہے ۔بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز اور اختیارات ملیں تو ریاست کی ترقی ممکن ہوسکتی ہے ۔

ڈاکٹر مشتاق خان کا کہنا ہے کہ دنیا میں ترقی یافتہ ممالک کی تاریخ میں بلدیاتی نمائندوں نے اہم کردار ادا کیا، حکومت کو فوراً انکے فنڈز جاری کرنے چاہیے۔
ہماری سیاست کاایک ایسا طبقہ بھی ہے جو ایم ایل ایز اور وزیر کی صورت میں ہمارا ترقیاتی بجٹ تقسیم کرکے ان وزراء ، ایم ایل ایز نے سکیم خور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ساتھ ملا کر فنڈز کو بطور سیاسی رشوت دے کر قوم پر احسان جتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے حلقوں کیلئے فنڈز جاری کروائے حالانکہ اس کا اس فنڈز کے اجراء میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔۔

امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھاکہ 53 کے ایوان کی نالائقی اس حد تک ہے کہ ان میں سے بعض مشیر ہیں تو بعض وزیر بن جائیں یا پارلیمانی سیکرٹری بن جائیں اورآپ کا فوکس صبح شام ترقی ، مراعات ہوں تو پھر ان کا فوکس بجٹ کے حجم میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اس بجٹ کو خرچ کیسے کرنا ہے یہ لوگ محدود سوچ رکھتے ہیں۔انہیں اپنا بجٹ 42 ارب روپے سے 200 ارب روپے تک لے جانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے اس حوالے سے آج تک کوئی پلان تشکیل نہیں دیا۔

امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر ڈاکٹر مشتاق خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت آزادکشمیر کے بجٹ ڈیفیسیٹ کو پورا کرکے انہیں مراعات اور ان کی تنخواہوں کی مدد میں مالی مدد پوری کرتا ہے۔ آزادکشمیر حکومت کو چاہیے تھا کہ و ہ سیاحت کو فروغ دیکر معاشی طور پر ریاست کو مستحکم کرتی،مگر ناکام ہوئی

ہم پانیوں کی سرزمین ہیں ہائیڈروالیکٹرک پراجیکٹس میں ترقی کرتے ، اپنا دماغ لڑاتے ۔ 77 سالہ ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ ’’مکھی مار‘‘ ’’گروپ‘‘ ہے، یہ دماغی طور پر منجمد ہیں انکے پاس کوئی صلاحیت نہیں۔

اگر یہ کہیں کہ ہمارے پاس بجٹ نہیں ہے تو ہم کام کیسے کریں گے تو یہ ایک ایم ایل اے کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ بلدیاتی فنڈز استعمال کرکے اپنے سکیم خوروں کو نوازے اورفنڈز خوردبرد کرے ۔ترقی کے نام پر مراعات لے ، عوامی فلاحی کام نہ کرسکے  جو پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی کیلئے کام نہ کرسکے تو ایسے وزیر بے تدبیر اور ایسے ایم ایل اے پر عوام اعتماد نہیں کرتی ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ قوم کا خزانہ جو ریاست کی امانت ہے ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں تباہ ہوتا رہے۔
ملکی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈانہیں، یہ ہماری اور آنیوالی نسلوں کی جنگ ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

Scroll to Top