وزیرصحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی کا ریاستی عوام کیلئے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کااعلان

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)حکومت آزاد کشمیر عوام کے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے جا رہی ہے جوگزشتہ پیکیج سے کافی بہتر ہوگا۔بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ حکومت کے سب معاملات طے ہو گئے تھے اچانک عدالت کا فیصلہ آ گیا جس کی وجہ سے معاہدہ التواء میں چلا گیا اور سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی خبریں گردش کرنے لگ گئی ، ان خیالات کا اظہار وزیر صحت نثار عنصر ابدالی نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سید غلام رضا کاظمی کیساتھ انٹرویو میں کیا ۔

وزیرصحت نثارانصر ابدالی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہےکہ حکومت آزاد کشمیر عوام کے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے جا رہی ہےاس ہیلتھ کارڈ میں عوام کے علاج و معالجے کیلئے جو پیکیج دینے جا رہی ہے وہ گزشتہ ہیلتھ کارڈ کے پیکیج سے اچھا ہو گا۔آزادکشمیر کے ڈاکٹرز کی تنخواہیں وفاقی پیکیج کے مطابق کردی ہیں ۔آزادکشمیر محکمہ صحت میں ایک ہزار آسامیاں خالی ہیں جن پر غیرریاستی ڈاکٹرز اور انتظامی افسران اپلائی کرسکتے ہیں۔

وزیرصحت نثارانصر ابدالی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ آزادکشمیر میں ایمرجنسی کیلئے بجٹ اضافی کردیا۔ تمام ایمرجنسی کیلئے فنڈز وسیع ہے ۔ مگر کچھ افراد کی کوتاہی کی وجہ سے مس منیجمینٹ دیکھنے میں آئی تاہم تمام ٹی ایچ کیو اور ڈی ایچ کیوہسپتالوں میں ادویات کی کوئی کمی نہیں ہے۔

کشمیر سپیشل ’’ڈے‘‘ پر100 بندہ نہیں نکلتا مگر آٹے، بجلی معاملے پر ہزاروں لوگ نکل آتے ہیں ،عوامی ایکشن کمیٹی تقسیم کی ذمہ دار ہے،انصرابدالی

وزیر صحت نثار عنصر ابدالی کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ایکشن کے بعد ہماری حکومت پر یہ لیبل لگ گیا کہ اگر  کشمیر کا کوئی بھی سپیشل ’’دن‘‘ ہو اس کیلئےبندہ نکلتا ہے 100 یا حد 500 تک جبکہ آٹے، بجلی کا مسئلہ ہو تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ باہر نکل آتے ہیں سوالیہ نشان تو ہے ۔  جس سے کئی اثرات مرتب ہوئے، اور قیاس آرائیوں نے جنم لیا اس سب کی ذمہ دار عوامی ایکشن کمیٹی ہےاور کوئی مکتہ فکر نہیں ہے ۔
وزیر صحت نثار عنصر ابدالی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ حکومت کے سب معاملات طے ہو گئے تھے کہ اچانک عدالت کا فیصلہ آ گیا جس کی وجہ سے معاہدہ التواء میں چلا گیا اور سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی خبریں گردش کرنے لگیں۔اگر کونسلر لیول کا بندا بھی ممبران اسمبلی کو قانون سازی کرنے پہ دھمکی دے، تو پھر ان ممبران اسمبلی کی کیا ضرورت؟

وزیر صحت نثار عنصر ابدالی نےا یک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے جتنے بھی کام کئے ان کو شہرت نہیں مل سکی جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے آپ کو عوام کے سامنے کیش کروالئے۔بلدیاتی نمائندوں کو موجودہ حکومت نے ہی فنڈز جاری کئے اور مزیدبھی جاری کئے جائیں گے

بلدیاتی اداروں کیلئے حکومت فنڈز جاری کرتی ہے مگر انہیں بھی اپنے وسائل پیدا کرنا ہونگے ، ڈاکٹر نثار انصر ابدالی

ایک سوال کے جواب میں وزیر صحت کا کہنا ہے کہ بلدیاتی ادارے تو قائم ہو گئے لیکن اس کی روح کے مطابق چلانا بلدیاتی نمائندوں کا کام ہے بلدیاتی اداروں کے قیام کا اصل مقصد یہ کہ وہ ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں حکومتی بوجھ کو کم کریں اور لوکل سطح پر اپنے وسائل پیدا کریں ۔ پھر ضرورت کے پیش نظر حکومت سے مزید فنڈز کی ضرورت ہو تو تحریک کریں مگر یہاں سارا بوجھ حکومت کے سر پر ڈالا جاتا ہے۔۔صرف آزادکشمیر میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں لوکل گورنمنٹ کا نظام موجود ہے اور بلدیاتی نظام کے تحت ہی ادارے چلائے جارہے ہیں لیکن آزادکشمیر میں دیگر ممالک کی طرح بلدیاتی نظام نہیں نہ ہی اس پر توجہ دی جاتی ہے اگر یہ بلدیاتی نمائندگان دوسرے ممالک کے رولز کو فالو کریں تو ریاست میں بلدیاتی نظام پنپ سکتا ہے۔

وزیرصحت کا کہناتھا کہ گزشتہ دنوں کچھ بیانات آرہے تھے کہ اگر اسمبلی کے اندر بلدیاتی اداروں کے حوالے سے کوئی قانون سازی ہوئی تو حکومت کیلئے مشکلات کھڑی کردیں گے فرض کریں اگر کوئی کونسلر کا الیکشن لڑنے والا شخص اٹھ کر قانون سازاسمبلی کو تھرڈ کردے تو پھراسمبلی کی ضرورت کیا ہے یا یہ 53 ممبران اسمبلی میں انہیں اسمبلی میں بھیجنے کی ضرورت کیا تھی ۔ بلدیاتی اختیارات کی کہانی نہیں بلکہ اس کے پیچھے بھی کچھ اور محرکات ہیں ۔

وزیرصحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ آزادکشمیر میں سیاسی منظرنامے کی تبدیلی کو دیکھ رہے ہیں ۔ وقت کے مطابق ہی فیصلے ہونگے تاہم قبل ازوقت الیکشن نہیں دیکھ رہا اس سے قبل بھی قبل از وقت الیکشن کی کوشش کی گئی ۔جوتمام کوششیں ناکام ہوئیں ۔

Scroll to Top