مجتبیٰ بانڈے کے نظریات کا عوامی ایکشن کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں!راجہ امجد علی خان کاتہلکہ خیز انٹرویو

بہت سے ممبران اسمبلی کے سٹیٹ سبجیکٹ مشکوک ،مینٹیننس آف پبلک آرڈر مسترد کرتے ہیں، راجہ امجد علی خان
انوارالحق نے جھو ٹ کو اپنی طاقت اور اپنا ہتھیار بنارکھا ہے، انکے منہ سے تحریک آزادی کی باتیں اچھی نہیں لگتیں

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )ہم پچھلے ایک سال سے دیکھ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت اور اس کے وزیراعظم نے جھوٹ کو اپنی طاقت اور اپنا ہتھیار بنایا ہوا ہے،اکثر وزیراعظم کو پبلک مقامات پر یہ کہتے سنا گیا ہے کہ وہ مراعات کیخلاف ہیں لیکن عملی طور پر یہ ان مراعات کے حامی ہیں۔ان خیالات کا اظہار رہنما ایکشن کمیٹی ایڈووکیٹ راجہ امجد علی خان نے کشمیر ڈیجیٹل سے سید اشفاق ایڈووکیٹ کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
مرکزی رہنما عوامی ایکشن کمیٹی راجہ امجدعلی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے جن بنیادی مسائل کو اُجاگر کیا، پہلی دفعہ ایسا ہو رہا ہے ان پر آزاد کشمیر کے عام آدمی کا مؤقف بڑا جاندار آ رہا ہے۔یہ تو عبوری اسمبلی ہے اور عبوری اسمبلی ممبران کس قانون کے تحت مراعات حاصل کررہے ہیں۔اور یہ حکمران ساتھ بیس کیمپ اور تحریک آزادی کا تڑکا بھی لگاتے رہتے ہیں۔ان کا تو تحریک آزادی اور بیس کیمپ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ۔ انہیں تنخواہ اور مراعات لینی ہی نہیں چاہیے ۔

راجہ امجد علی خان کا کہنا تھا کہ ایک طر ف آپ کہتے ہیں کہ ریاست کا قانون سنت رسول سے ہٹ کرنہیں ہوگا۔ عوامی ایکشن کمیٹی آزادکشمیر کے رہنے والوں کے مسائل پر آواز اٹھتی ہے ۔ اس وقت جو لوگ اسمبلی میں بیٹھے ہیں ان میں سے بھی بہت سے ممبران اسمبلی کے سٹیٹ سبجیکٹس مشکوک ہیں ۔ان کا کیا کشمیر کے عوامی مسائل سے ان کا کیا تعلق ہے ۔ مہاجرین جموں وکشمیر کی سیٹ پر منتخب ہوکر آنیوالے ممبران اسمبلی سے ہم نے کیا بات کرنی ہے ۔ یہ لوگ تو پاکستان کےعلاقوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں اور ہمارا تو سٹیٹ سبجیکٹ ہے انکا آزادکشمیر کی عوام سے کیا لینا دینا ہے ۔ان کے مسائل تو پاکستان سے جڑے ہوئے ہیںنہ کہ آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل سے ان کا کوئی تعلق ہے ۔

راجہ امجد علی خان کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے مینٹینس آف پبلک آرڈر یہ ایک استعماری قانون ہے ،کسی مہذب ملک میں یہ قانون نہیں ہے جہاں پر آپ ایگزیکٹو کو یہ اختیار دے دیں کہ بغیر کسی جوڈیشری ایگزیکٹو کے پاس کسی شہری کی آزادی کو سلب کرنے کا اختیار ہو ۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر اس کے تحت جو بھی آزادکشمیر کا شہری ہو چاہے مجتبیٰ بانڈے ہو یا کوئی اور ہو سٹیٹ سبجیکٹ ہے چاہے ہم اس کے نظریات سے متفق ہوں یا نہ ہو ں اس کے شہری حقوق کوئی سلب نہیں کرسکتا ۔

راجہ امجد علی خان کا کہنا تھا کہ مجتبیٰ بانڈے کے اپنے نظریات اور اپنی پارٹی ہے اس پر ایک ایف آئی آر درج ہے یہ معاملہ اس کا اور اس کی پارٹی کا ہے ۔اس کا عوامی ایکشن کمیٹی سے کوئی تعلق نہیںلیکن جب ریاست کے سٹیٹ سبجیکیٹ کی بات آتی ہے تو وہ مجتبیٰ بانڈے ہو یا کوئی اور عوامی ایکشن کمیٹی بطور ریاستی شہری اس کے حق میں آواز بلند کرے گی ۔

مرکزی رہنما عوامی ایکشن کمیٹی راجہ امجد علی ایڈووکیٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 77 سال سے ریاستی وسائل ایک مخصوص طبقے کیلئے رکھے گئے ۔ دوسری جانب عوام کا وہ محروم طبقہ ہے جسے وسائل سے دو رکھا ۔ جب عوام میں شعور بیدار ہوچکا ہے ، جب صدارتی آرڈیننس کا معاملہ تھا تو یہ پارلیمنٹ کے ذریعے واپس نہیں ہوسکتا تھا ۔ لیکن ان کی روایت برقرار ہے کہ حکمران طبقہ جب تک عوام احتجاج کیلئے نہیں نکلتی اس وقت تک عوامی مطالبات منظور نہیں کرتی ۔ عوامی ایکشن کمیٹی اپنی ڈومین سے باہرنہیں نکل سکتی اگر عوامی انٹرسٹ کے معاملات سے روگردانی کرینگے تو پھر عوامی ایکشن کمیٹی اپنی حیثیت کھو بیٹھے گی ۔
آزادکشمیر میں موٹر وہیکل آن لائن رجسٹریشن کی تیاریاں ، ڈپٹی کمشنر ایکسائز علی اصغر بخاری بریفنگ کیلئے لاہور پہنچ گئے

Scroll to Top