مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل) حصولِ علم کیلئے احتجاج کرنیوالے نہتے طلباء پر پولیس کا لاٹھی چارج، یہ انتہائی کم ظرفی کا عمل ہے۔وزیراعظم صاحب!آپ ریاست کا باپ بن کر اس ملک کیلئے سوچیں، آپ ریاست کا غنڈہ نہ بنیں، آپ اس ریاست کےچیف ایگزیکٹو ہیں۔یہ انتظامیہ کیلئے انتہائی شرم کی بات ہے کیونکہ یہ بچے فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، اور یہ ہمارا مستقبل ہیں، آپ ہمارے مستقبل کیساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کرسکتے نہ ہم اسے کسی صورت برداشت کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سوشل ایکٹیویسٹ غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سید غلام رضا نقوی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ آج مظفرآباد کی سڑکوں پر جو طلباء کا حال دیکھا وہ انتہائی ناگفتہ بہ تھا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے انتہائی کم ہے ۔ ریاست کا قانون اور آئین طلبا ء کو حق دیتا ہے کہ وہ اپنا تعلیمی حق ریاست سے حاصل کریں اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلباء کو تعلیم کے مواقع فراہم کرے ۔ جو طلباء فیسیں جمع نہیں کرواسکے تو انہیں امتحانی سینٹر میں نہیں بیٹھایا گیا۔ایک تو فیسوں میں اصافہ کردیا گیا اور جن مجبور طلباء کے پاس فیسیں نہیں تھیں انہیں امتحانی سینٹر سے نکال دینا انتہائی کم ظرفی کا عمل ہے۔
غلام اللہ اعوان نے طلباء پر پولیس تشدد کی مذمت کرتےہوئے کہا کہ انوارالحق حکومت نے جس طرح طلباء کو اپنا حق مانگنے پر تشددکا نشانہ بنایا ، جس طرح طلباء کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا، جس طرح آنسوگیس اور لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا گیا میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی ظالمانہ عمل ہے ۔ انوارالحق حکومت نے نہ صرف طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ قوم کے مستقبل کو ریاست کیخلاف بغاوت کیلئے اکسایا گیا۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ حالات اتنے خراب نہیں تھے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو پولیس بلانا پڑی ،طلباء نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا کر ختم کردینا تھا ، یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کو بلا کر بلوائیوں کی طرح طلباء پر تشدد کروایا ، اور یونیورسٹی کے حالات خراب کئے ، ان خراب حالات کی ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہے ۔
انوارالحق سرکارکی نااہلی کی انتہا ہوچکی کہ عوام اپنے حق کیلئے احتجاج کرتے ہیں اور یہ حکمران عوام کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ احتجاج کیلئے نکلیں اور جب عوام اپنے حق کیلئے احتجاج کرتی ہے تو پھر پولیس اور سکیورٹی فورسز کے ذریعے تشدد کرواتے ہیں ۔ آخر کب تک تشدد کے زریعے آپ ریاست کو چلائیں گے ۔ پھر آپ معافیاں مانگتے ہیں اور معذرتیں کرتے نہیں تھکتے ۔ان حکمرانوں نے ریاست کی نظریاتی سرحدوں کو تباہ کرکے رکھ دیا۔
غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب: آپ میرے لیے قابل احترام ہیں آپ اس ریاست کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ریاست کا باپ بن کر سوچیں۔ریاست کے کھڑپینچ اور گلی کے غنڈہ بن کر قوم کو دبانے کی کوشش نہ کریں۔
وزیراعظم کے حکم کے بغیر ایک چپڑاسی اور چوکیدار کی تقرری نہیں ہوتی تو یونیورسٹی کا اتنا بڑا معاملہ کیسے ہوگیاکہ وزیراعظم کو علم ہی نہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ مظفرآباد کی سڑکوں پر قانون کیساتھ کھلواڑ کررہی ہے ۔حکومت یونیورسٹی فیسوں میں اضافہ فوری واپس لے اور جن طلباء کو امتحانی سینٹر سے اٹھایا گیا ہے انہیں واپس امتحانی سینٹر میں بیٹھایا جائے اور ان کے مستقبل کیساتھ نہ کھیلا جائے۔
ریاست تشدد کا راستہ ترک کرکے امن کو ترجیح دے اور نااہل یونیورسٹی منتظمین کو فوری فارغ کیا جائے جو چھوٹے چھوٹے مسائل کو ہینڈل نہیں کرسکتی ۔ یونیورسٹی کی انتظامی پوسٹوں پر بیٹھے لوگ رشوت اور شفارش پر تو یہاں تک پہنچ گئے مگر ان سے گزارش ہے کہ طلباء کے مسائل حل کریں نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پرمجبور نہ کریں۔
غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آزادکشمیر یونیورسٹیوں کو سالانہ ایک خطیر رقم فراہم کرتی ہے ۔اور یہ خطیر رقم طلباء کے مسائل حل کیلئے اور فیسوں کی ادائیگی کی مدمیں ہی یونیورسٹی کو ادا کی جاتی ہے مگر آگے کوئی ایسا میکنزم نہیں جو طلباء کیلئے تیار کیا گیا ہو اور طلباء اس سے ریلیف حاصل کریں۔یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس طلباء کو ریلیف فراہمی کیلئے فنڈز موجود ہیں لیکن یہ فنڈز ان کی عیاشیوں پر لگتے ہیںا ور غریب طلباء تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔مجھے لگتا ہے کہ اب حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں اور ان طلباء نے ہی اس گرتی ہوئی دیوار کو دھکا دینا ہے
جنرل عاصم منیر بہادر،دلیرشخصیت، سپہ سالار بننا پاکستان پر اللہ کی رحمت ہے،سردار امجد عباسی