مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )آزادکشمیر میں سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں عوامی ایکشن کمیٹی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے ۔
سستی بجلی ہو یا آٹے پر سبسڈی ، وفاقی 23 ارب کے فنڈ ز ہوں یا عوامی مسائل ہر جگہ عوامی ایکشن کمیٹی اپنا موثر کردار اد ا کررہی ہے ۔
عوامی ایکشن کمیٹی آج تک عوام کے بنیادی حقوق کی بات کرتی رہی، اب عوام کی طرف سے بھی ردعمل آ رہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی پارلیمانی سیاست کی طرف آئے۔ تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ کا دعویٰ
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف اداروں کے سروے میں عوام کی کثیر تعداد کی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی سیاست میں انٹری کی حمایت سامنے آ گئی ہے۔بچے ، جوان ، بوڑھے ، مرد وخواتین چاہتے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو بہر صورت اب پارلیمانی سیاست میں آنا چاہیے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اگر عوامی ایکشن کمیٹی سیاست میں حصہ لیتی ہے تو ایک بڑے مارجن سے الیکشن جیت جائے گی، اور عوام کے حقوق کا تحفظ بھی کرے گی۔
موجودہ پارلیمانی سیٹ اپ میں وہی لوگ موجود ہیں جنہیں عوام نے الیکشن میں بڑے مارجن سے جتوا کر پارلیمنٹ میں بھیجا تھا تو پھر عوام ان کےخلاف کیوں ہوئے۔ان کی وجوہات عوام جان چکی ہے اب موجودہ حکمران عوام کے پاس جانے سے کتراتے ہیں اور آئندہ الیکشن میں انہیں عوام نے مسترد کردینا ہے
حالیہ دور میں آزادکشمیر میں عجیب وغریب واقعات سامنے آرہے ہیں ، کشمیری نژاد برطانوی خاتون کے پلاٹ پر قبضہ اور پھر ایس ایچ او کی خاتون کیساتھ شراب کے نشے میں اخلاقی گراوٹ حکومت کی ناکامی کامنہ بولتا ثبوت ہے ۔
حکومت گڈ گورننس کے دعوے تو کرتی ہے لیکن حقیقت میں آزادکشمیر میں گڈ گورننس نام کی چیز نہیں ہے ، ہر طرف لاقانونیت چھائی ہوئی ہے ۔عوام مہنگائی کی چکی میں پس چکی ہے ۔ حکومت نے 42 لاکھ روپے کمیونیکیشن منصوبوں پر خرچ کیا گیا باقی رقم کہاں خرچ ہوئی کوئی آڈٹ نہیں