مظفرآباد (مسعود الرحمان عباسی سے) دنیا بھر میں کم عمر بچوں سے مشقت لینے پر سخت پابندی عائد ہے لیکن آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں اس حوالے سے الٹی گنگا بہتی ہے، ہزاروں بچے پیٹ پالنے کیلئے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں جبکہ انتظامیہ، حکمران اور ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بچوں کی کم عمری میں جبری مشقت پر پابندی کی قانون سازی ہونے کے باوجود بچے دن بھر ہوٹلوں ،گاڑیوں ،ڈھابوں،ورکشاپس میں کام کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
بیشتر سکول جانے کی عمر والے بچے گندگی کے ڈھیروں سے کچرا چن کر فروخت کرتے ہیں تو کوئی سبزی بیچ رہا ہوتا ہے،کچھ اڈوں پر پانی کی بوتلیں بیچتے ہیں، حکمران ان معصوم بچوں کے مستقبل کی طرف توجہ دینے کے باوجود ٹوٹی نلکے کی سیاست میں مصروف ہیں۔
حکمرانوں ، انتظامیہ اور قانون پر عمل درآمد کروانے والے افسران کے اپنے بچے اچھے اور بڑے سکولوں میں باقاعدگی سے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور غریب کا معصوم بچہ ننھے ہاتھوں کیساتھ سخت مزدوری کرنے پر مجبور ہے۔
بچوں کے حقوق پر ہر سال بین الااقوامی اداروں سے کروڑوں روپے فنڈ لینے والی این جی اوز عالیشان ہوٹلوں میں سیمینار کرانے تک محدود ہو چکی ہیں۔مظفر آباد میں ہر دوسری دکان، ورکشاپ، ہوٹل و گھر میں چھوٹے بچے مزدوری کرتے نظر آتے ہیں۔
محکمہ تعلیم آزادکشمیر بڑے دعوئوں کے باوجود ان بچوں کو سکول داخلے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھارہا،بڑے شاپنگ مالوں پر بھی کم عمر بچے مزدورری کرتے نظر آتے ہیں۔
غربت ،مہنگائی، بیروزگاری بچوں کی مشقت کی بنیادی وجوہات ہیں، چھوٹے چھوٹے بچوں کو اپنا اور خاندان کا پیٹ پالنے کیلئے دن بھر مزدوری کرنا پڑتی ہے۔آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق ریاست میں میرٹ اور انصاف قائم کرنے کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن حیرت ہے کہ آج تک انہیں یہ معصوم بچے نظر نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں:راولاکوٹ پولیس کا ایکشن،ملزم گرفتار،38 لاکھ کے چوری شدہ طلائی زیورات برآمد