آزادکشمیر:سابق وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حلالے کے لیے بھی پہلے شرعی طلاق اور عدت ضروری ہے۔ انہوں نے ن لیگ کی جانب سے وزیراعظم کا ووٹ دے کر اپوزیشن میں بیٹھنے کو کسی بھی صورت میں حوصلہ افزا روش قرار نہیں دیا۔
چوہدری انوارالحق نے کہا کہ فیصل ممتاز راٹھور کا بطور وزیراعظم شوکت نواز میر کے گھر جانا ایک اچھا عمل ہے۔ سابق وزیراعظم نے وضاحت کی کہ یہ اخلاقی قدریں ہیں مگر اس کے بعد یہ اخلاقی قدریں برقرار نہیں رہتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی قدریں یکطرفہ نہیں بلکہ دوطرفہ ہوتی ہیں، اور اگر ردعمل اچھا نہ آئے تو یہ قدریں گلے کا طوق بن جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بھی کہا گیا کہ آپ شوکت نواز میر سے کیوں نہیں ملے، تو میرا جواب یہی تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا نیرٹیو اینٹی پاکستان اور اینٹی سٹیٹ نیرٹیو تھا۔ میں اپنے نظریے کے لیے اپنی جان کی بھی پروا نہیں کرتا اور اس کے لیے مجھے اپنے اقتدار کی قربانی بھی دینا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کاوزیر اعظم کا ووٹ دیکر اپوزیشن میں بیٹھنا حوصلہ افزاروش نہیں،انوارالحق
چوہدری انوارالحق نے اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بتایا کہ ان کی مرشد ان کی ماں ہیں، ان کی دو بیگمات ہیں، اخراجات کا سلسلہ گاؤں کی زمینوں سے چلتا ہے، اور ان کی بیگمات پی ایچ ڈی اسکالر ہیں جو آن لائن بچوں کو ٹیوشن پڑھاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، سابق وزیر اعظم انوارالحق کا بیان توڑ مروڑ کر پیش
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک نقطہ محرم سے مجرم بنا دیتا ہے۔ احتجاج اور نفرتیں پیدا کرنے والے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے یا حوصلہ شکنی۔ یہ فیصلہ نہ صرف مقامی بلکہ دریا کے اس پار کے لوگ بھی کریں گے۔




