راولاکوٹ پولیس کا بےگناہ شہری پر تشدد،متاثرہ شخص کی خود سوزی کی دھمکی

مظفر آباد (کشمیر ڈیجیٹل )آزاد کشمیر میں جنگل کا قانون،پولیس لائن کے ملازم سعید احمد کی ذاتی رنجش پر جہلم ویلی شاریاں کے بےگناہ شہری پر راولاکوٹ پولیس کا وحشیانہ تشدد، انصاف نہ ملنے پر شہری نےخودسوزی کی دھمکی دیدی
شاریاں ضلع جہلم ویلی کے رہائشی قاضی صدیق احمد نے راولاکوٹ پولیس کی جانب سے ناروا سلوک کی تفصیلات کشمیر ڈیجیٹل کو بتاتے ہوئے کہا کہ میرے کزن کے قریبی رشتہ دار پولیس لائن مظفرآباد کے ملازم سعید احمد کے کہنے پر ایس پی راولاکوٹ خرم اقبال نےمجھے جھوٹے کیس میں پھنسا کر گیارہ دن تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا یا ۔قاضی صدیق احمد نے بتایا کہ ایس پی راولاکوٹ نے پولیس بھیجی جو مجھےبغیر وارنٹ گرفتار کر کے تھانے لے گئی، وہاں گیارہ دن تک غیرقانونی طور پر ٹارچر سیل میں قید رکھا گیا، مسلسل جسمانی اور ذہنی اذیت دی جاتی رہی۔
قاضی صدیق احمد کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس لائن مظفرآباد کے ڈرائیور سعید احمد نے جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر گرفتار کروایا۔ سعید احمد کا کا کہنا تھا کہ ان کا کزن کے ساتھ اراضی کا تنازعہ تھا اور اسی دشمنی کی بنا پر اس نے مجھے راولاکوٹ شلٹر ہوم سے لاپتہ لڑکی کے کیس میں پھنسا دیا،
حالانکہ میرا اس کیس کیساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ لڑکی کے والد نے بھی گواہی دی ہے کہ میں بے گناہ ہوں ،اس کے باوجود
پولیس نے میری ایک نہ سنی اور جھوٹے کیس میں پھنسا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس لائن کا ڈرائیور سعید احمدجو پہلے ایس پی راولاکوٹ خرم اقبال کا ڈرائیور تھا کا کہنا ہے کہ ہم قانون ہیں ہم جو چاہیں گے وہی ہوگا ، متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ایک پولیس ڈرائیور کے کہنے پر بغیر تحقیق کے کیسے پولیس آفیسر نے میرے خلاف کارروائی کی ،میرا آئی جی سے سوال ہے کہ ایس پی خرم اقبال نے بغیر تحقیق کے ایک بےگناہ شہری کو کس قانون کے تحت گیارہ دن تک تشدد کا نشانہ بنایا؟ قاضی صدیق احمد نے وزیر اعظم آزاد کشمیر،آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انصاف نہ ملا تو وہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے سامنے خود کو آگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیں گے۔

Scroll to Top