بلدیاتی ادارے بے اختیار،عوامی ایکشن کمیٹی الیکشن سے لاتعلق نہیں رہ سکتی، امجد علی خان

اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل ) سابق وائس چیئرمین بار کونسل امجد علی خان نے اشفاق حسین کاظمی ایڈووکیٹ سے پوسٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر میں جوبھی عوامی حقوق کی بات کرتا ہے ۔

قومی وسائل کے تحفظ کی بات کرتا ہے تو ہر شخص سوچتا ہے کہ یہ الیکشن کیلئے مہم چلائی جارہی ہے حالانکہ اس الیکشن سے وجود میں آنیوالی اسمبلی کا آگے کردار کیا ہوگا کہ ہم الیکشن کے بارے میں سوچیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی میں الیکشن کے حوالے سے کبھی کوئی بات یا سوچ نہیں پہلے سے ہی موجود نہیں تھی ہاں عوامی ایکشن کمیٹی سے باہر لوگ الیکشن کے حوالے سے بات کرتے رہے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو الیکشن میں حصہ لینا چاہیے تاہم اس پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی ۔

ایک سوال کے جواب میں امجد علی خان کا کہنا تھا کہ آئندہ عوامی ایکشن کمیٹی کی کورکمیٹی اجلاس میں تنظیم کے الیکشن میں حصہ لینے پر مشاورت کی جائے گی ۔ میری رائے ہے کہ ہمیں الیکشن میں حصہ لینا چاہیے ،ہم الیکشن سے کسی صورت لاتعلق نہیں رہ سکتے ۔ ہمیں الیکشن سے متعلق پالیسی بنانا پڑے گی ۔ ہم الیکشن کو کسی صورت اگنور نہیں کرسکتے ۔ الیکشن میں ہمارا کیا کردار ہوگا یہ اکثریتی مشاورت سے فیصلہ ہوگا۔

امجد علی خان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے جوہمارے اپنے اوبجیکٹس اور ٹارگٹس ہیں ان کیلئے کیا سوٹ کرتا ہے ہم نے انہیں دیکھ کر فیصلے کرنے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے آٹا اور چینی پر سبسڈی کے علاوہ کیااچیومنٹس حاصل کی ہیں امجد علی خان کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے آٹا ، چینی پر سبسڈی سے بڑھ کر کارنامہ سرانجام دیا جس میں آزادکشمیر کی عوام کو جہاں 70 سے برادریوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا ہوا تھا اس سے باہر نکالا اور بطور قوم متحد کیا۔یہ ہماری اصل اچیومنٹ ہے ۔

پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان کسی سیاسی نوعیت کا تعلق نہیں بلکہ آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام کی آپس میں رشتہ داریاں اور تعلقات بڑے پرانے ہیں ۔ احتساب بیورو موجودہ حالات میں آزادکشمیر سے کسی صورت کرپشن خاتمے کی امید نہیں رکھی جاسکتی۔

احتساب بیورو میں ایسی ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد اس کی اہمیت ختم ہوچکی ہے ۔احتساب بیورو صرف ملازمت کیلئے بہترین شعبہ ہے بااختیار نہیں ہے ۔ آزادکشمیر بیوروکریسی پہلے کافی بہتر تھی اب رشوت اور سفارش کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔۔

بلدیاتی اداروں کی بحالی کے بعد اسمبلی ممبران کا کام صرف قانون سازی ہے مگر یہ قانون سازی سے بھی آگے کا کام کرتے ہیں جس کا انہیں مینڈیٹ ہی نہیں ہے ۔ حکومت لوکل گورنمنٹ کے اختیارات اور فنڈز خود ہی استعمال کرتے ہیں جبکہ بلدیاتی اداروں کو غیر فعال کررکھا ہے ۔

لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر عملد رآمد نہیں کیا جارہا ۔ حکومت نے اپنی سیاسی تقرریوں اور رشوت کیلئے بہت سارے اداروں کو این ٹی ایس نظام سے بالا رکھا ہوا۔ چند ایک ادارے ہیں جن کیلئے این ٹی ایس کا قانون وضع ہے باقی تمام اداروں میں سیاسی اور رشوت لیکر بھرتی کیا جارہا ہے ۔تھرڈ پارٹی ایکٹ ختم کردیا گیا ہے ۔

امجد علی خان کا کہنا تھا کہ بہت سارے ترقیاتی ادارے ہیں ، پی ڈی او ہے ، لوکل کونسل سروس ہے یہ سارے شعبے پبلک سروس کمیشن سے باہر رکھے گئے ہیں یہ ادارے رشوت اور سفارش کیلئے مختص ہیں ، حکمرانوں کو اس سے بھی تسلی نہیں ہوئی تو پبلک سروس کمیشن میں بھی سفارش اور رشوت کیلئے چور دروازے ڈھونڈ رکھے ہیں۔

 

Scroll to Top