نئی دلی:بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے نئی دلی ہائیکورٹ سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کی درخواست پر ان کیمرہ سماعت کی درخواست کی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق این آئی اے نے یہ درخواست جسٹس ویوک چوہدری اورمنوج جین پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ سے اپنی درخواست پر سماعت کے دوران کی ۔
عدالت نے درخواست پرآئندہ سماعت 28 جنوری 2026 تک ملتوی کر دی ہے ۔
یاسین ملک نے جو ویڈیو لنک کے ذریعے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے عدالت میں پیش ہوئے، مقدمے کی غیر ضروری طوالت پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لبریشن فرنٹ نے یاسین ملک کی رہائی کیلئے اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرادی
انہوں نے کہاکہ کسی شخص کو یہ نہ بتانا کہ اسے سزائے موت دی جائے گی یا نہیں، انتہائی ذہنی اذیت ہے۔این آئی اے نے ہائی کورٹ میں یہ اپیل تین سال قبل دائر کی تھی۔
این آئی اے نے اپنی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کیا جائے اور دعویٰ کیاہے کہ اگر انہیں جرم کا اعتراف کرنے پر سزائے موت سے بچنے دیا گیا تواس سے سزا دینے کی پالیسی متاثر ہوگی۔
قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اس اقدام کو بھارت کی سیاسی انتقامی کارروائی بدترین مثال قراردیاہے جس کا مقصد کشمیریوں کی حقیقی قیادت کو جبری طورپرخاموش کرانا ہے۔
یاسین ملک کو 24مئی 2022کوغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک موت و زندگی کی کشمکش میں، خاموشی جرم ہوگی:مشعال ملک کاوڈیو پیغام
انہیں کئی سال سے تہاڑ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی حالت ابتر ہے ۔
این آئی اے کی اس درخواست پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سیاسی و سماجی حلقے اسے مودی حکومت کی طرف سے کشمیری قیادت کو عدالتی انتقامی کارروائی کے ذریعے دبانے کی کوشش قراردے رہے ہیں ۔




