مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوگئے۔ مصری صدارتی دفتر کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنما فلسطینیوں کی بےدخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوئے۔
مصری صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو فلسطینیوں کی بےدخلی کے بغیر ہونی چاہیے۔ دونوں صدور نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ سے تعاون کے خواہشمند ہیں۔
واضح رہے کہ اردن ، مصر اور سعودی عرب فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کرچکے ہیں۔اس سے قبل اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ملاقات میں غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر زور دیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے قیام کے وقت 1948 میں ہونے والی جنگ سے پہلے اور بعد میں لگ بھگ سات لاکھ فلسطینیوں نے ان علاقوں سے نقل مکانی کی یا انہیں بے دخل کیا گیا جہاں اب اسرائیل قائم ہے۔ فسلطینی ان واقعات کو ’نکبہ‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں جس کا مطلب تباہی و بربادی ہے۔
اسرائیل نے یہ علاقہ چھوڑنے والے فلسطینیوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ان نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں اور ان کی اولاد کی تعداد ساٹھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ ان فلسطینی پناہ گزینوں کی اکثریت غزہ میں ہے۔ اس کے علاوہ یہ بڑی تعداد میں مقبوضہ مغربی کنارے، اردن، لبنان اور شام میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے 1967 میں ہونے والی جنگ کے بعد جب مغربی کنارے اور غزہ پر قبضہ کرلیا تھا تو مزید تین لاکھ فلسیطنیوں نے نقل مکانی کی تھی جن میں سے زیادہ تر نے اردن کا رُخ کیا تھا۔سلطنتِ اردن میں سب سے زیادہ فلسطینی پناہ گزین قیام پذیر ہیں جہاں ان کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور ان میں سے زیادہ تر کو اردن کی شہریت بھی مل چکی ہے۔
دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطینی تنازع کے حل کے لیے جاری مذاکرات میں پناہ گزینوں کے معاملے کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ یہ امن عمل 2009 کے بعد معطل ہوچکا ہے اور پناہ گزینوں سے متعلق فریقین کا مؤقف جوں کا توں ہے۔
فلسطینیوں کے نزدیک تمام پناہ گزین اپنے علاقوں میں واپس آنے کا حق رکھتے ہیں جب کہ اسرائیل کا اصرار رہا ہے کہ ہمسایہ عرب ریاستیں ان پناہ گزینوں کو مستقل طور پر اپنی آبادیوں میں شامل کرلیں۔
کئی فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ حالیہ غزہ جنگ کے بعد اگر وہ اس تباہ شدہ علاقے کو چھوڑ کر کسی اور ملک نقل مکانی کرتے ہیں تو وہ کبھی واپس نہیں آسکیں گے۔