الزامات بے بنیادوشرمناک ہیں، یاسین ملک ،مودی سرکار سے سوالات بھی پوچھ لئے

نئی دہلی: نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ ان پر عائد کیے جانے والے الزامات سراسر بے بنیاد ، غیر سنجیدہ ،نفرت انگیز اور انتہائی شرمناک ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گورنر جگموہن کی آمد کے بعد 1990میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کا انخلا ایک منصوبہ بند سازش تھی ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے دلی ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے حلف نامے میں کہا کہ این آئی اے نے اپنی فرد جرم میں ان پر جو الزامات عائد کئے ہیں انکا گلی کا کوئی غنڈہ یا فراڈیا بھی تصور نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک کیلئے آواز اٹھائیں، مشعال ملک کا پریانکا گاندھی کو خط

یاسین ملک نے کہا کہ مجھے پر پنڈتوں کی نقل مکانی اور انہیں ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے اور تفتیش کاروں اور بھارتی میڈیا نے ان الزمات کی خوب تشہر کی تاہم اگر ان الزامات میں واقعی کوئی سچائی ہوتی تو کئی بھارتی وزرائے اعظم اور شنکر اچاریے میرے ساتھ کیونکہ ملاقات کرتے۔

انہوںنے کہا کہ دو شنکر اچاریہ میرے ساتھ ملاقات کیلئے کئی بار سرینگر آئے اور ہم نے اکٹھے پریس کانفرنس بھی کی ، اگر میرے خلاف الزامات میں کوئی صداقت ہوتی تو یہ سب کیونکر ہوتا۔

محمد یاسین ملک نے کہا کہ کیا یہ غور طلب بات نہیں ہے کہ اگر میں سچ مچھ مجرم ہوتا تو یہ لوگ مجھے مزید بے نقاب کرنے کے بجائے مجھ سے ملاقاتیں کرکے اپنی نیک نامی کیونکہ داؤ پر لگاتے ۔

یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک کو پھانسی دلوانے کی بھارتی سازش ناقابلِ قبول ہے : سمعیہ ساجد

انہوں نے کہا سرکاری ریکارڈ میں بھی ایسا کچھ موجود نہیں ہے کہ پندتوں کی نقل مکانی میں میرا کوئی کردار رہا ہے۔

محمد یاسین ملک نے تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے )کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں میرے خلاف مکمل طور پر ایک غلط بیانیہ تیار کیا گیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ وی پی سنگھ سے لے کر منموہن سنگھ تک مسلسل چھ بھارتی وزرائے اعظم نے انکے ساتھ بات چیت کی ۔

یاسین ملک نے کہا کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ نے مجھے یہ بھی کہا تھاکہ میں آپ کو کشمیر میں عدم تشدد کی تحریک کاسرخیل سمجھتا ہوں۔

Scroll to Top