آزاد کشمیر: 34 ارب روپے کے بقایاجات ،سرکاری محکموں پر اوسط بنیادوں پر بجلی بلوں کی ادائیگی پر پابندی عائد

مظفرآباد( ذوالفقار علی+کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم)
آزاد کشمیر کے محکمہ مالیات نے تمام محکموں پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ اوسط بنیادوں پر بجلی کے بلات کی ادائیگی نہیں کریں گے۔ یہ پابندی ایک ایسے مرحلے پر لگائی گئی ہے جب آزاد کشمیر کے سرکاری محکموں اور اداروں کے ذمے بجلی بلات کی مد میں کوئی 34 ارب روپے بقایا ہیں۔

محکمہ مالیات کے نوٹیفکیشن کے مطابق” جملہ محکمہ جات آئندہ اوسط بنیادوں پر بجلی کے بلات کی ادائیگی نہیں کریں گے بلکہ جن محکموں میں بجلی کے میٹر نصب نہیں ہیں، وہ محکمے برقیات سے میٹر نصب کروانے کے بعد ماہانہ بلات کی ادائیگی کے علاوہ میٹر کی تنصیب پر اٹھنے والے اخراجات ، بجلی سے برداشت کریں گے۔

نیز جملہ محکمہ جات کے ذمے بقایاجات بجلی کی ادائیگی کے لیے آئندہ محکمہ برقیات براہ راست محکمہ مالیات سے فنڈز کی تحریک نہیں کرے گا بلکہ متعلقہ محکمہ از خود محکمہ برقیات سے مفاہمت کے بعد فنڈز کے حصول کے لیے تحریک کرے گا۔”

محکمہ برقیات کی دستاویزات کے مطابق، رواں سال مارچ تک بجلی کے بلوں کی مد میں آزاد کشمیر کے سرکاری محکموں اور اداروں کے ذمے 33 ارب 85 کروڑ 13 لاکھ 92 ہزار روپے کے بقایاجات ہیں۔

دستاویزات میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جون 2024 تک آزاد کشمیر کی حکومت کے سرکاری محکموں اور اداروں کے ذمے 28 ارب 66 کروڑ 9 لاکھ 33 ہزار روپے بقایاجات تھے، جس میں رواں سال کے پہلے نو ماہ میں یعنی مارچ 2025 تک 5 ارب 19 کروڑ 4 لاکھ 59 ہزار روپے کا اضافہ ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 18 اعشاریہ 11 فیصد کا اضافہ ہوا۔

آزاد کشمیر کے ایک اعلی افسر نے کہا کہ ان بقایاجات کی ایک وجہ یہ ہے کہ بعض سرکاری محکمے یا ادارے غیر ضروری طور پر زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں اور دوسری وجہ یہ ہے کہ بہت سارے سرکاری دفاتر اور اداروں میں سرکاری میٹر نصب نہیں ہیں اور محکمہ برقیات ان محکموں اور اداروں کو اوسط بجلی بل بھیجتا رہا ہے جو بعض اوقات استعمال ہونے والے بجلی سے زیادہ ہوتے ہیں۔ بظاہر یہی وجہ ہے کہ محکمہ مالیات نے اوسط بجلی بلات کی ادائیگی پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ میٹر تنصب کروانے کے بعد بجلی بل ادا کرنے کی شرط عائدکی ہے۔

چونکہ آزاد کشمیر کی سرکاری محکموں اور اداروں نے بجلی بلات کی مد میں تقریباً 34 ارب روپے کے بقایاجات ادا کرنے ہیں،بظاہر اسی کے پیش نظر محکمہ مالیات نے یہ پابندی بھی لگائی ہے کہ سرکاری محکموں کے ذمے بجلی کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے محکمہ برقیات براہ راست محکمہ مالیات سے فنڈز کی تحریک نہیں کرے گا بلکہ متعلقہ محکمے از خود محکمہ برقیات سے مفاہمت کے بعد فنڈز کے حصول کے لیے تحریک کرے گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سرکاری محکمہ بجلی کے محکمے کے ساتھ مفاہمت کے بعد واجبات ادا کرے گا ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تقریباً 34 ارب روپے کے بقایاجات کیسے اور کس طرح سے ادا ہوں گے اور اس کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ فی الوقت اس سوال کا جواب حکومت دینے سے گریزاں ہے۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ محکمہ مالیات کی جانب سے اوسط بجلی بلات کی ادائیگی پر پابندی اور میٹر تنصیب کرکے بل ادا کرنے کی شرط ایک اہم پیش رفت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض محکمے ایسے تھے جو بجلی زیادہ استعمال کرتے تھے لیکن بجلی بل کم ہوتے تھے، اور بعض ایسے بھی تھے جو بجلی کم استعمال کرتے تھے لیکن ان کو زیادہ بجلی بل دیے جاتے تھے۔

ان کا کہنا کہ اس کوئی شبہ نہیں کہ محکمہ بجلی ٹیکنیکل لاسز کو کم ظاہر کرنے کے لیے ان صارفین کو بہت زیادہ بجلی کے بل بھجیتے رہے ہیں جنھوں نے میٹر نصب نہیں کیے ہیں۔ اس وقت آزاد کشمیر میں محکمہ برقیات کے دستاویزات کے مطابق 26 سے 28 فیصد ٹیکنیکل لاسز ہیں لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنیکل لاسز اس سے زیادہ ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ محکمہ مالیات کے اس اقدام کے بعد اس صورت حال میں بہتری کے امکانات ہیں۔

مزید یہ بھی پڑھیں:سمندری انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی، پاکستان میں انٹرنیٹ سروس متاثر

Scroll to Top