نئی امریکی امیگریشن پالیسی، پاکستانی و بھارتی شہریوں کے بچوں کے لیے مشکلات

(کشمیر ڈیجیٹل) امریکہ میں امیگریشن پالیسی میں ہونے والی تازہ تبدیلیوں نے غیرملکی شہریوں خصوصاً پاکستانی اور انڈین شہریوں کے بچوں کے لیے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق گرین کارڈ یا قانونی مستقل رہائش حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے بچے صرف اس صورت میں والدین کی درخواست کے ساتھ شامل رہ سکیں گے جب ان کی عمر 21 برس سے کم ہو۔

تفصیلات کے مطابق اگر امیگریشن کے عمل کے دوران بچے کی عمر 21 سال کو پہنچ جائے تو وہ والدین کی درخواست کے تحت امیگریشن کا حق کھو دے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے نوجوان اب علیحدہ طور پر اپنی درخواست دینے پر مجبور ہوں گے، جس سے اُن کے امیگریشن کے امکانات مزید کم ہو سکتے ہیں۔

امریکی شہریت و امیگریشن سروسز (USCIS) نے اپنے پالیسی مینوئل میں واضح کیا ہے کہ چائلڈ اسٹیٹس پروٹیکشن ایکٹ (CSPA) کے تحت بچوں کی عمر کا حساب محکمہ خارجہ کے ویزا بلیٹن کے ’فائنل ایکشن ڈیٹس‘ چارٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ یہ نظرثانی شدہ پالیسی اُن درخواستوں پر لاگو ہوگی جو 15 اگست 2025 یا اس کے بعد جمع کرائی جائیں گی۔

ماہرین کے مطابق اس تبدیلی کے نتیجے میں زیادہ تعداد میں بچے والدین کے گرین کارڈ ویزا کیسز سے علیحدہ ہو جائیں گے کیونکہ امیگریشن کے عمل میں تاخیر کے دوران وہ 21 برس کی عمر کو پہنچ چکے ہوں گے۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق امیگریشن فنڈ کے صدر نکولس مستروئینی نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے بڑی تعداد میں ایسے نوجوان متاثر ہوں گے جنہیں والدین کے ساتھ امریکہ جانے کا موقع نہیں مل سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر،حکمرانوں کی نااہلی، بجٹ مختص ہونے کے باوجود صحت کارڈبحال نہ ہوسکا

عام فہم انداز میں کہا جائے تو نئی پالیسی کے تحت کوئی بھی غیرشادی شدہ فرد صرف اسی وقت مستقل رہائش حاصل کرنے کا اہل ہوگا جب اُس کی عمر 21 برس سے کم ہو۔ یہ پالیسی خاص طور پر انڈین اور پاکستانی شہریوں کے اُن بچوں پر اثر انداز ہوگی جو والدین کے ساتھ ورک ویزا یا فیملی اسپانسرشپ کے ذریعے امریکہ منتقل ہونے کے خواہاں ہیں۔

Scroll to Top