سرینگر(کشمیر ڈیجیٹل ) مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی حکام نے ایک بار پھر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلاح عام ٹرسٹ کے نام سے چلنے والے 215 تعلیمی ادارے باضابط طور پر اپنی تحویل میں لینے کے احکامات صادر کردیئے۔
تحویل میں لینے والے یہ تعلیمی ادارے مقبوضہ وادی کشمیر کے دس اضلاع میں قائم ہیں ۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے قائم یکم سے لیکر میٹرک تک ان سکولوں میں طلباء کو اسلامی تعلیم کیساتھ ساتھ جدید عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں ۔
ان سکولوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواندگی کی شرح فیصد کو بڑھانے اور شہر و دیہات میں معیاری اور سستی تعلیم فراہم کرنے میں اہم اور کلیدی کردار اداکیا ہے۔
مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی انتطامیہ کے محکمہ سکول ایجوکیشن کے سیکرٹری رام نواس پاسوان نے جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر عائد پابندی کے حوالے سے بھارتی وزارت داخلہ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے وادی کشمیر کے تمام ڈپٹی کمشنروں اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ان سکولوں کا نظم و نسق سنبھال لیں اور انکی نئی انتظامیہ تشکیل دیں۔
فلاح عام ٹرسٹ کے سکولوں کو تحویل میں لینے کیلئے ایک سرکیولر جاری کیا گیا ہے، جن میں مقبوضہ وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں قائم ان سکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔جن سکولوں پر پابندی عائد کرکے تحویل میں لینے کے احکامات صادرکردیئے ،۔
ان میں ضلع بارہمولہ میں 53، اسلام آباد میں 37، کپواڑہ میں 36، پلوامہ میں 22،وسطی ضلع بڈگام میں 20، کولگام میں 16، شوپیاں میں 15، بانڈی پورہ میں 6، گاندربل میں 6 اور سرینگر میں 4 اسکول شامل ہیں۔
2019 میں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کو غیر قانونی قرار دیکرپابندی کے بعد ان تعلیمی اداروں کو بار بار جانچ پڑتال کے سخت ترین مراحل سے گزارا گیاَ
حتی کہ سکول انتظامیہ کو نئے طلبا کو داخلہ دینے سے بھی روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں انرولمنٹ میں خاطر خواہ کمی آئی اور ان کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا۔والدین، اساتذہ اور ان اداروں میں پڑھنے والے طلبا نے سکولوں کو سرکاری تحویل میں لینے کے ناروا اور تعلیم دشمن اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔
فلاح عام سکولوں میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب طلبا زیر تعلیم تھے،جبکہ چوبیس ہزار اساتذہ اور دیگر عملہ ان کیساتھ وابستہ اپنا روز گارکماتے تھے۔
لیکن مودی اور اس کے حواریوں نے ان تمام اداروں کو اپنے نشانے پر رکھا ،جو کشمیری عوام کی فلاح و بہبود میں بنیادی کردار ادا کرنے میں پیش پیش تھے
بالخصوص 05اگست2019 کے بعد اہل کشمیر کے خلاف شکنجہ کسا گیا،تاکہ انہیں تعلیم کے زیور سے محروم او ر زندگی کے تمام معاملات میں محتاج بنایا جائے۔
ناقدین بھی اس اقدام کو کشمیری مسلمانوں سے وابستہ اداروں کو دبانے کی بی جے پی کی بھارتی حکومت کی مہم کا حصہ قرار دے رہے ہیں ۔
یاد رہے کہ بھارتی وزارت داخلہ نے 2019میں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر پانچ برس کیلئے پابندی عائد کی تھی ۔ گزشتہ برس اس پابندی میں مزیدتوسیع کی گئی ہے۔
جماعت کی پوری قیادت بشمول امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عبدالحمید فیاض جیلو ں میں قید ہیں۔اس کے علاوہ جماعت اسلامی کی جائیداد و املاک ،جن میں عمارات بھی شامل ہیں کو قبضے میں لیا جاچکا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فلاح عام سکولوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی سازش کے پیچھے جسٹس ایند ڈیولپمنٹ فرنٹ JDFکا ہاتھ ہے،تاکہ جماعت اسلامی کو دبائو میں لاکر اس مذکورہ بھارت نواز فرنٹ کو تسلیم کرانے پر مجبور کیا جاسکے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:گلیشیئر پھٹنے کی اطلاع دینے والے چرواہےکیلئے بڑے انعام کا اعلان