امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی سرجیو گور کو بھارت میں نیا امریکی سفیر نامزد کر دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سرجیو گور کو بھارت میں نیا امریکی سفیر نامزد کیا گیا اور ساتھ ہی انہیں جنوب اور وسط ایشیائی امور کیلئے خصوصی مندوب بھی مقرر کیا گیا ہے۔
گور اس وقت وائٹ ہاؤس میں صدارتی پرسنل آفس کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گور نئے عہدے کیلئے سینیٹ سے توثیق تک اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ سرجیو گور ان کے قریبی دوست ہیں جو کئی برسوں سے ان کے ساتھ ہیں۔
ٹرمپ کے مطابق سرجیو گور نے صدارتی مہم میں بھی ان کا ساتھ دیا۔ کتاب کی اشاعت میں بھی کردار ادا کیا۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ بطور ڈائریکٹر سرجیو اور ان کی ٹیم نے ہر وفاقی شعبے میں انتہائی کم وقت میں 4 ہزار امریکا فرسٹ پیٹریاٹس کو ملازمت دی تھیجس کے سبب مختلف محکموں اور ایجنسیوں میں 95 فیصد سے زائد ملازمتیں مکمل ہوگئی ہیں۔
سرجیو گور کی نامزدگی ایسے وقت کی گئی ہے جب امریکا بھارت تعلقات صدر ٹرمپ کی جانب سے نئی دہلی پر عائد نئے ٹیرف کے سبب کشیدہ ہیں۔
صدرٹرمپ نے ابتدا میں بھارتی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا تاہم خبردار کیا تھا کہ 27 اگست سے یہ ٹیرف 50 فیصد کردیا جائےگا کیونکہ بھارتی حکومت روس سے تیل خرید کر اسے یوکرین جنگ میں مضبوط بنارہا ہے۔
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی حجم بھی قابل ذکر ہے۔ یہ حجم 190 ارب ڈالر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے خطے میں ایک ایسا شخص موجود ہو جس پر وہ پورا اعتماد کرسکتے ہوں تاکہ وہ مدد کرے ،ایجنڈے کی تکیمل کرے اور امریکا کو پھر سے عظیم بنایاجاسکے۔
واضح رہے کہ 38 برس کے گور نے یہ بات یقینی بنائی تھی کہ ایسے کسی بھی شخص کو ٹرمپ انتظامیہ میں ملازمت نہ دی جائے جو ماضی میں صدر ٹرمپ کے خلاف مؤقف کا حامل رہا ہو۔ بعض صورتوں میں انہوں نے ملازمت کے خواہش مند افراد کی سوشل میڈیا پوسٹ بھی چیک کرائی تھیں۔