وفاقی کابینہ نےیوٹیلیٹی سٹورز بند کرنیکی منظوری دیدی،سٹورز بندش کی وجہ بھی سامنے آگئی

اسلام آباد:ملک بھر میں یوٹیلیٹی سٹورز ختم ہوگئے ہیں، وفاقی کابینہ نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔

جمعے کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دی ہے۔

وفاقی کابینہ کی اس منظوری کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خسارے کا شکار یوٹیلیٹی سٹورز 54سال بعد بند، ہزاروں ملازمین فارغ

اعلامیے کے مطابق وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ تحلیل کے دوران ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے اور تمام تر قانونی تقاضوں کو شفافیت کے ساتھ مد نظر رکھا جائے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یوٹیلیٹی اسٹورز گزشتہ ماہ 31 جولائی کو بند کر دیے گئے تھے اور وزارت صنعت وپیداوار نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز وزیراعظم شہباز شریف اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد بند کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن 1971 میں قائم کی گئی تھی۔ جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقے کو اشیا خورو نوش کی قیمتوں میں ریلیف دینا تھا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کیوں بند ہوئے؟ آڈٹ رپورٹ نے پول کھول دیا
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں 25-2024 کے دوران بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، گندم اور چینی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہوا، کس مد میں کتنی بے ضابطگیاں ہوں، آڈٹ رپورٹ نے پول کھول دیا ہے۔

سالانہ آڈٹ رپورٹ 2045-25 میں کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز نے پاسکو سے 1 لاکھ 22 ہزار 500 میٹرک ٹن درآمدی گندم خریدی۔ درآمدی گندم کا معیار منظور شدہ معیار کے مطابق نہیں نکلا، جس سے خزانے کو 6 ارب 67 کروڑ کا نقصان پہنچا، 11 فلور ملوں سے ناقص آٹے کی خریداری پر خزانے کو 1ارب 66 کروڑ کا نقصان ہوا۔

پاسکو سے مہنگی گندم خریدنے پر خزانے کو ایک ارب 39 کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ 1 ارب 49 کروڑروپے سے زائد سبسڈی میں سے غیرقانونی ادائیگی کے انکشافات بھی سامنے آئے۔

یوٹیلیٹی اسٹورز نے پالیسی کے خلاف 80 ہزار میٹرک ٹن چینی خریدی، سبسڈی اشیا بی آئی ایس پی کی تصدیق کے بغیر تقسیم کی گئیں جبکہ تصدیق کے بغیر تقسیم سے خزانے کو ایک ارب 96 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔

اس کے علاوہ 10ارب 65 کروڑروپے چینی کی خریداری میں بھی بے ضابطگی سامنے آئیں۔

ملازمین کی خردبرد اورفراڈ، یوٹیلیٹی اسٹورکو 74کروڑ کا نقصان پہنچا، بند فلور ملز سے آٹا خریدنے پر 15 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ سبسڈی کا غیر قانونی کلیم ،28 ارب 19 کروڑروپے سے تجاوز رہے۔

Scroll to Top