برنالہ (کشمیر ڈیجیٹل) ظلم کی نئی تاریخ رقم کر دی غریب دیہاڑی دار شخص اکرم کو مبینہ طور پر ملک کبیر عرف کالا نے اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ گھر کے باہر سے اٹھایا اور قریبی مکان میں لے جا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق ایس پی بھمبر نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ برنالہ کو ملزمان کی فوری گرفتار ی کر حکم دیا جس کے بعد ایس ایچ او نے کاروائی کرتے ہوئے ڈرامائی انداز میں برنالہ اکرم تشدد کیس کے ملزمان گرفتار کر لئے۔
پولیس پارٹی نے محمد شعیب ، محمد میکال وغیرہ کو گرفتار کیا جبکہ عوامی احتجاج پر ایک خاتون کو بھی حراست میں لے لیا گیا جبکہ ملزم کبیر عرف کالا مفرور ہے جسے پولیس تلاش کرنے میں مصروف عمل ہے ۔۔۔
اکرم کے ناخنوں کو پلاس سے کھینچا گیا۔۔ ٹانگ پر لوہے کی کیل نما چیز ٹھوکنے کی کوشش کرتے رہے جس سے اس کی ٹانگوں میں سوراخ بھی دیکھے گئے جن سے خون بہتا رہا بازو بھی دو جگہ سے فریکچر ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ جسم پر نیل کے نشانات بھی واضح طور پر دیکھے گئے۔
مدثر عرف مُنا نامی شخص نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ جب اہلہ محلہ نے اکرم کی چیخ پکار سُنی تو میں تھانہ پہنچا اور پولیس والوں کو سارا ماجرا سنانے پر ایک پولیس اہلکار نے جواب دیا کہ “خیر ہے اسے کچھ نہیں ہوگا” جس کے بعد پولیس والوں کی منت سماجت کے بعد جب پولیس اہلکار آئے تو زخموں سے چور اکرم نامی شخص کو ہتھکڑی لگا کر مکان سے باہر لایا گیا۔
جس کے بعد اہل محلہ کی مداخلت پر ہتھکڑی اتاری گئی اور اکرم کو لواحقین کے حوالے کیا گیا لواحقین نے زخمی اکرم کی چارپائی سڑک کے درمیان رکھ کر سڑک بلاک کر دی اہل علاقہ کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ ایس ایچ او ارشد چوہدری بھی موقع پر پہنچ گئے اور کاروائی کی یقین دہانی کے بعد زخمی کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
سڑک ٹریفک کی آمد رفت کے لئے کھول دی گئی۔ جبکہ دو ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔ اہل محلہ کے مطابق چند دن قبل چھوٹے بچوں کی لڑائی ہوئی تھی جس کے بعد کچھ لوگوں نے معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد اکرم اور اس کے خاندان کو دھمکیاں دی جاتی رہیں۔
زخمی اکرم کی بیوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل مجھے بھی ان لوگوں نے تھپڑ مارے جس کے خلاف تھانہ برنالہ میں درخواست بھی دی گئی تھی لیکن کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی۔ جس کے بعد آج کا افسوسناک واقعہ وقوع پذیر ہو گیا۔
اہل محلہ و اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ کبیر عرف کالا کے دو بھائی محکمہ پولیس میں ہیں جس کی وجہ سے پولیس کاروائی سے گریزاں ہے۔ تادم تحریر میڈیکل رپورٹ آنا اور ایف آئی آر ہونا ابھی باقی ہے۔ اس افسوسناک واقعی کی وجہ سے علاقہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:22 اگست کی شب اہم ،سمیں بند یا معاملہ کچھ اور ؟نادرا حکام کا اہم اعلان سامنے آگیا