اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت گزشتہ روز ہواجس میں واپڈا کے آڈٹ پیراز پر تعمیل رپورٹس کا جائزہ لیا ۔
اجلاس میں دہائیوں سے زیر التواقانونی مقدمات، کھربوں روپے کے زمینی تنازعات اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کیاگیا۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ واپڈا کے کچھ کیسز 21 سال سے زیر التوا ہیں اور اتھارٹی نے گزشتہ 16 سالوں سے ان کیسز پر توجہ نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ 298.48 بلین روپے سے زائد مالیت کے بنیادی طور پر منگلا ڈیم کی زمینوں سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔
سینیٹرشہادت اعوان نے ہدایت کی کہ ان تمام آڈٹ کیسز پر چیئرمین واپڈا فوری اجلاس بلا کران تمام کیسز کی پیش رفت کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نیلم جہلم پراجیکٹ کی سرنگ بیٹھنے کے معاملہ پر انکوائری کمیشن قائم
چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے کمیٹی کو بتایامجھے دفتر میں صرف دس دن ہوئے ہیں ابھی تک میں نے ان مسائل کے حل کے لیے تین اجلاس بلائے ہیں۔
واپڈا کے پاس بہت سے ایسے کیسز ہیں جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے لیکن ہم بیک لاگ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ و اپڈا کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ اس طرح کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ایسا نہیں ہے کہ واپڈا جائیداد پر قبضہ کر رہا ہے۔
متاثرین منگلا ڈیم کو معاوضہ پہلے ہی ادا کر دیا گیا تھااور اب وہ عدالت میں مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں۔
نیب ریفرنسز کے معاملے پر واپڈا حکام نے تصدیق کی کہ اس وقت 6 کیسز نیب کے دائرہ اختیار میں ہیں جن میں دو کچھی کینال اور دو نئی گج ڈیم شامل ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے اور نیب کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے واپڈا اور وزارت آبی وسائل کو تمام کیسز کی مکمل تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے نیلم جہلم ڈیم ہی نہیں، قریبی آبادی کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی: چیئرمین واپڈا
سینیٹر شہادت اعوان نے زور دیا اگر کسی سرکاری ادارے نے ذمہ داری لی ہے تو پوچھنا ہمارا کام ہے۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اراکین نے ہیڈ رائز ٹنل کے گرنے کے بعد اس کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا۔
حکام نے بریفنگ دی کہ اس منصوبے کو پہلے ایک دم سے اٹھنے والی سرنگ کے گرنے کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی مرمت کی گئی جس سے نئے بریک ڈاؤن سے پہلے نو ماہ تک کام جاری تھا ۔
سینیٹر شہادت اعوان نے تفصیلی بریفنگ ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے منصوبے کی انکوائری کے لیے پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہےہمیں مزید بحث سے قبل انکوائری رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔