نئی دہلی:بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت سے متعلق اہم قانون سازی کا بل لوک سبھا میں پیش کردیا جس کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر میں نئی دہلی کے اختیارات میں مزید اضافہ ہوجائیگا۔
وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں تین اہم بلز پیش کردیئے ہیں جن میں آئین (130ویں ترمیم) بل 2025، یو ٹی ترمیم اور مقبوضہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ترمیمی بل شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 130ویں آئینی ترمیمی بل-2025 کے تحت اگر کسی ریاست کا وزیراعلی یا کوئی بھی وزیر مملکت 30 دن تک حراست میں رہتا ہے (چاہے اس پر فرد جرم عائد نہ کی گئی ہو) تو گورنر یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنر اسے برخاست کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کا اطلاق وزیراعظم پر بھی ہوگایعنی صدر کے پاس وزیراعظم کو برخاست کرنے کا اختیار ہوگا۔
تاہم اس بات کا امکان صفر ہے کہ بھارتی حکومت کی کوئی بھی تفتیشی ایجنسی ان ایجنسیوں کو کنٹرول کرنے والے شخص (یعنی وزیر اعظم) کو گرفتار کرے اور پھر اسے 30 دن کیلئے جیل میں رکھے ۔
یہ بھی پڑھیں: کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ یوم شہداءپرگھر میں قیدرہے ،دوسرے روز بھی دیوار پھلانگ کر قبرستان پہنچے
جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ترمیمی بل نئی دہلی کو مزید اختیارات اور منتخب حکومت پر براہِ راست گرفت مضبوط کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ترمیم کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کو وزرا کو براہِ راست عہدے سے ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
وزیرِاعلی یا کوئی بھی وزیر پانچ سال یا زائد سزا والے جرم میں صرف 30 دن کی حراست پر بھی عہدے سے ہٹادیا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں بھارتی حکومت کو وزیرِاعلی اور کابینہ ارکان کو معزول کرنے کا نیا اختیار حاصل ہو جائے گا۔
یہ اقدام عدالت میں بھارتی حکومت کی جانب سے ریاستی حیثیت بحال کرنے کی یقین دہانی کے برعکس تصور کیا جارہا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کشمیر میں جمہوریت کے بجائے انتقام کی سیاست مسلط کر رہی ہے اور آئینی و انتظامی ترامیم کے ذریعے کشمیری عوام کا اعتماد روندتے ہوئے مقبوضہ وادی پر کنٹرول مزید سخت کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے میں کامیاب،کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پریشان
یاد رہے مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلی عمرعبداللہ 5 اگست 2019 کے بعد سال بھر نظر بند رکھے گئے تھے ،نئے قانون کی منظوری کے بعد ان کا اقتدار خطرے میں ہے۔
سابق وزرائے اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی حراست میں رہے تھے مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی تقریبا ساری قیادت 5 اگست 2019 کے بعد قید رہی ہے ۔
بل پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ،اپوزیشن ارکان کی جانب سے بل امیت شاہ کے منہ پر پھینک دیئے گئے جس پر سپیکر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑگیا۔