مظفرآباد:آزادجموں وکشمیر ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس صداقت حسین راجا کے دور میں جنوری سے 8جون 2025ء تک کی گئی تمام تقرریاں اور ترقیابیاں چیلنج کردی گئی ہیں جبکہ پٹیشن میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
درخواست گزاروحید عارف ایڈووکیٹ کی جانب سے خواجہ محمد اکبر ایڈووکیٹ نے عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ہائیکورٹ میں جنوری سے 8جون 2025ء تک کی جانے والی ترقیابیاں اورخالی ہونے والی اسامیوں پر تقرریاں نہ صرف خلاف میرٹ ہیں بلکہ ہائی کورٹ پروسیجر کے بھی منافی ہیں۔
درخواست میں ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دے کر ان تمام تقرریوں اور ترقیابیوں کی چھان بین کی جائے اور ہائی کورٹ کے جو افسران و ملازمین ان تقرریوں اور ترقیابیوں میں ملوث ہیں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
درخواست میں سٹینوگرافرسمیت دیگر اسامیوں پر کی گئی تقرریاں منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ پٹیشن میں عدالت العالیہ میں تعینات تمام افسران کی تعلیمی ڈگریاں،اسناد اور سرٹیفکیٹس کی تصدیق کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
پٹیشن میں ترقیاب اور تعینات ہونے والے ہائی کورٹ کے ملازمین کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور چیف جسٹس عدالت العالیہ سے کیس کی فوری سماعت کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوٹہ سسٹم کا خاتمہ،مہاجرین جموں کشمیر 1989 کا ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
پٹیشن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جونیئرکلرکوں کی اسامیوں کیلئے این ٹی ایس کے ذریعے2020میں اشتہار جاری کرکے درخواستیں طلب کی گئی تھیں لیکن ان اسامیوں پراین ٹی ایس کے بجائے سلیکشن کمیٹیوں کے ذریعے من پسند تقرریاں کی گئیں۔
درخواست میںاس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ایسے امیداروں کا بھی تقررکیا گیاجن امیدواروں نے این ٹی ایس اپلائی ہی نہیں کیا تھا اورجونیئر کلرکوں کے بجائے بطور آفس کوآرڈینیٹر تقرریاں کی گئیں جو اسامیاں مشتہر ہی نہیں کی گئی تھیں۔
پٹیشن کے مطابق ارسلان ضیا نامی ایک ملازم کو تعینات کیا گیاہے جو 2020 کے اشتہار کے وقت درخواست دینے کا اہل نہیں تھا، یہ اکیلی مثال پورے انتخاب کے عمل کے تضحیک اور مشکوک ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
یاد رہے کہ عدالت العالیہ آزادکشمیر میں سابق چیف جسٹس صداقت حسین راجا کے آخری چند ماہ کے دوران بڑے پیمانے پرتقرریاں اور ترقیابیاں کی گئی تھیں۔
سپریم جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اورترقیابیوں کا نوٹیفکیشن منسوخ کردیا گیا تھاجبکہ خالی اسامیوں پر تعیناتیوں کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی قائم کی گئی تھی۔
وکلاءکی جانب سے دائر پٹیشن سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور سول سوسائٹی کی جانب سے عدالت العالیہ میں تعیناتیوں اور ترقیابیوں کے معاملات کی شفاف چھان بین اور میرٹ کے مطابق سماعت کی توقع کی جارہی ہے۔