مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل رپورٹ)عوامی ایکشن کمیٹی آزادکشمیر دو حصوں میں تقسیم ، اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آگئے ۔ ایک گروپ پاکستان اور پاکستانی اداروں کیساتھ کھڑا ہے جبکہ دوسرا گروپ اچانک کھل کر سامنے آگیا ۔۔
ایسی صورتحال میں راولا کوٹ میں دیئے گئے بیان سے نظریاتی گروپ کے لوگوں کی دل آزاری کی آڑ میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک گروپ نے اپنے ہی ایک متحرک رکن قاری شہزاد کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
قاری شہزاد نے اپنے خطاب میں واضح کیا تھا کہ “ہم صرف عوامی مطالبات پر بات کریں گے، پاکستان کے اداروں یا افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیں گے۔”
نوٹس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آپ ایک متحرک رکن ہیں، آپ کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ قاری شہزاد کو صرف اس بنیاد پر نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے قاری شہزاد کو شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کا پلیٹ فارم عوامی حقوق کیلئے ایک ضابطہ اخلاق اور ایس او پیز کے تحت جد و جہد میں مصروف عمل ہے اس عوامی تحریک کے ساتھ مختلف نظریات کے لوگ وابستہ ہیں ۔
راولا کوٹ میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام ممبران نے ایس او پیز پر سب کے روبرو دستخط کئے تھے ۔ہم سب ممبران ایس او پیز کے پابند ہیں ۔
شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ قاری شہزاد نے مورخہ 23 جولائی دھیر کوٹ اور 28 جولائی مقیا لمیرہ راولاکوٹ میں عوامی ایکشن کمیٹیز کے پروگرامات میں دوران خطاب جو ائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی جسکی وجہ سے تحریک میں کلیدی رول ادا کرنے والے ایک نظریات کے حامل لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
آپ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک معزز اور متحرک ممبر ہیں۔ اور تحریک میں رول ادا کرتے رہے ہیں آپکو بذریعہ نوٹس اطلاع کی جاتی ہے کہ آپ اندر دو ایام اہم اس حوالے سے تحریری و وضاحتی جواب دیں ۔ہمیں امید ھے کہ آپ تحریک کے وسیع تر مفاد میں مقررہ وقت میں جواب دیں گے ۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پر مخصوص گروپ کا غلبہ ہے،غلام اللہ اعوان کا انکشاف