ریاست بھر میں ہڑتالیں ، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر،انوارالحق تاریخ کے کمزور ترین وزیراعظم نکلے

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)انوارالحق تاریخ کے کمزور ترین وزیراعظم ثابت ہوئے جن کے دور میں ہر کام اور ہر منصوبے کی تکمیل میں تاخیرپر عوام کے شدید ردعمل کی وجہ سے ریاستی رٹ کمزور ہوئی ۔

عوام میں یہ تاثرعام ابھرنے لگا ہے کہ اس سارے عمل کے پیچھے وزیراعظم خود ہیںیہ واضح رہے کہ موجودہ وزیراعظم انوارالحق کو 48 ووٹ ملے مگر کسی بھی فیصلے میں انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت یا ان کی قیادت کو آن بورڈ نہیں رکھا۔

وزیراعظم انوارالحق کی ناقص پالیسی کے باعث آزادکشمیر میں انتشار اور انارکی کی صورتحال پیدا ہوئی جس کی وجہ سے کسی بھی سیاسی نظریہ کے حامل لوگوں کی حمایت سے محروم رہے۔

وزیراعظم انوارالحق کے دورحکومت میں وسائل کو ایم ایل ایز کے رحم و کرم پر چھوڑ کر عوام کو لاوارث بنا دیا گیا ۔

سارا سیاسی نظام انتظامی امور اور ترقیاتی فنڈز کو ایم ایل ایز کی صوابدید پر کرنے سے آزادکشمیر میں وسیع پیمانے پر نوجوانوں میں بد دلی پھیلی۔۔

اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان سیاسی جماعتوں بالخصوص اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے نوخوانوں نے نظام پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
وزیراعظم انوارالحق کی کمزور ترین پالیسی کے باعث آزادکشمیر میں عوام کی کثیر تعداد نے سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہا رکرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کو اپنے مسائل کا حل قرار دیتے ہوئے بھرپور ساتھ دیا ۔

انوارالحق تاریخ کے کمزور ترین وزیراعظم ثابت ہوئے جن کے دور میں ہڑتال کے بعد آٹا بجلی سستی ، پولیس ملازمین ، سروسز ملازمین ،محکمہ جنگلات ،محکمہ صحت کے ملازمین مطالبات منظور ہوئے۔

وزیراعظم انوارالحق نے ہر معاملے میں تاخیری حربے استعمال کئے۔ریاست میں حکومتی رٹ کمزور ہوئی ۔31 سال بعد ریاست میں بلدیاتی الیکشن کروائے گئے ۔

بلدیاتی ڈھانچہ تیار کیا گیا مگر ان کو بھی حقوق اور اختیارات دینے کا وقت جب آیا تو وزیراعظم انوارالحق نے لیت ولعل سے کام لیتے ہوئے فنڈز جاری کرنے سے گریز کرنے کی کوشش کی مگر تاریخی ہڑتال کے بعد بلدیاتی نمائندگان کیلئے حکومت نے فنڈز جاری تو کردیئے مگر انتہائی کمزور پوزیشن پر فنڈز جاری کئے۔

دوسری جانب محکمہ مال کے ملازمین کے مطالبات منظور ہوئے مگر ہڑتال کے بعد، پیرا میڈیکل سٹاف ہوں یا ایڈھاک ملازمین ، معلمین القرآن کا معاملہ ہو یا میونسپل کاررپوریشن ملازمین کی تنخواہیں ہوں احتجاج کے بغیر کوئی مسئلہ حل کرنے کی جرات نہیں کرسکے۔

مزید یہ بھی پڑھیں:جہلم ویلی: انسانی آبادی پر حملہ کرنیوالا تیندوہ انجام کو پہنچ گیا

Scroll to Top