اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں مسلم کانفرنس کے ساتھ اتحاد کا آپشن موجود ہے اور دو تین حلقوں میں الیکٹیبلز سے بھی بات چل رہی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے پاس انتخابی میدان میں اترنے کیلئے امیدوار ہی موجود نہیں ہیں۔
ایک ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں شاہ غلام قادر نے کہا کہ آئندہ برس جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں گےاور ہمارا مطالبہ ہوگا کہ عام انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔
ہم انتخابات جیتنے کی پوزیشن میں ہیں، جو لوگ مشکل وقت میں ساتھ کھڑے رہے ہم ان کو نہیں بھول سکتے اور ان کی جگہ پیراشوٹرز کو آگے نہیں لایا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے قبل ازوقت دھاندلی کا جو واویلا کیا جارہا ہے اس پر حیران ہوں کیوں کہ ان کے پاس تو امیدوار ہی موجود نہیں۔
پنجاب سے مہاجرین کی نشستوں پر ہمارا مقابلہ فارورڈ بلاک کے لوگوں سے ہوگا، پیپلز پارٹی مقابلے میں ہی نہیں۔سردار عتیق اتحاد کیلئے اپنی ڈیمانڈ پیش کرینگے تو ہی پوزیشن واضح ہوگیتاہم سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہاکہ تنویر الیاس کا اتنا قد کاٹھ نہیں جتنا ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے جبکہ ان کے بھائی سردار یاسر الیاس انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ہماری مدد کرینگے۔
لیگی صدر نے انوارکابینہ میں شامل وزراء کو ٹکٹ دینے سے متعلق کہا کہ اس کا فیصلہ پارلیمانی بورڈ کریگا، طارق فاروق کا دعویٰ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔
شاہ غلام قادر نے کہاکہ ہمیں الیکٹیبلز کی ضرورت نہیں تاہم دو سے تین حلقوں میں ہماری بات چیت چل رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سردارمیر اکبر نے 2021کے الیکشن میں حلف نہیں لیا تھا۔
شاہ غلام قادر نے کہاکہ پی ٹی آئی نے حالیہ تحریک کی جو کال دی ہے یہ ناکام ہوگی اور لوگ نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 5 اگست کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا اور اس روز پی ٹی آئی احتجاج کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان اور جنرل باجوہ کی ڈاکٹرائن سے کشمیریوں کو مایوسی ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات کے لیے مہم میں نواز شریف سمیت دیگر سینئر قائدین شرکت کریں گے۔
شاہ غلام قادر نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کشمیر پالیسی سے مطمئن ہوں۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ اور فیلڈ مارشل نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا تھا۔