قبر یاد رکھ کر فیصلے کرتا ہوں، کسی کے آگے جھکتا ہوں نہ کبھی جھکا ہوں، چیف جسٹس سردار لیاقت شاہین

میرپور: آزادکشمیر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار لیاقت حسین شاہین نے کہا ہے کہ ایماندار منصف کو قیامت کے دن اللہ کی قربت نصیب ہو گی۔ جج اپنے فیصلوں سے اور وکیل اپنے پروفیشن سے پہچانا جاتا ہے۔

جسٹس ملک مجید اور جسٹس شیخ بشارت حسین ہماری عدلیہ کے روشن ستارے ہیں۔ صاحب کردار لوگوں کو تاریخ ہمیشہ یاد رکھتی ہے، عدلیہ پر کام کا بہت دبائوہے کوشش کریں گے کہ ججز کی کمی کو پورا کریں۔

تارکین وطن کے مقدمات کے فیصلوں میں حائل رکاوٹوں کا علم ہے اسے دور کریں گے۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جو ضروریات ہیں میں بطور چیف جسٹس اسے پورا کروں گا، وکلا کے کردار میں اضافے سے عدلیہ کا وقار بلند ہو گا۔

سب وکلاء قابل احترام ہیں اور سب میرے دوست ہیں ہمیشہ یہ بات مدنظر رکھی کہ میں نے اپنی قبر میں جانا ہے اور اللہ کو جواب دینا ہے اس لیے زندگی میں کسی کے آگے نہ کبھی جھکتا ہوں اور نہ جھکاہوں ۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ تحریک کی اور پھر اس پر سٹینڈ بھی لیا ، ہائی کورٹ کے ساتھی ججوں، آزاد جموں و کشمیر کی تمام بار کونسلز نے اس پر یکجہتی کی میں جن کو جانتا بھی نہیں تھا اور جن وکلا سے کبھی ملا نہیں بھی نہیں تھا انہوں نے بھی تائید کی۔ ان سب کا شکر گزار ہوں۔

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کی طرف سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سردار لیاقت حسین شاہین نے کہا کہ ساری سروس میں اللہ کا خوف اول انصاف کے حصول کو مقدم رکھا۔ میں کبھی بھی میرپور ڈویژن کے کسی ضلع میں جج نہیں رہا ہمیشہ یہاں تعیناتی سے مزاحمت کی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ساری سروس میں بھرپور کوشش کی کسی سے چائے تک نہ پیوں ا لبتہ مجھے مہمان نوازی کی کوشش ضرور کی۔ سرکاری وسائل کو ہمیشہ اللہ کی امانت سمجھا۔

آج میرے پاس ذاتی گاڑی نہیں ہے۔ پہلے کم وسائل کی وجہ سے گاڑی نہیں خریدی اب سرکاری گاڑی دستیاب ہے تو کبھی بچوں یا فیملی کو نجی استعمال کیلئے نہیں دی وہ آج بھی پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ ماتحت عدلیہ پر کام کا بہت دباؤ ہے کوشش کر رہے ہیں کہ ججز کی تعداد پوری کریں۔ عدلیہ میں تعیناتیاں میرٹ پر ہو ں گی اور کسی ضلع کے کوٹہ کی بھی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو گی۔

جسٹس سردار لیاقت حسین شاہین نے کہا کہ فیصلہ کر لیا ہے کہ غلط پرچے پر متعلقہ تھانے والوں اور درخواست دینے والے کیخلاف کارروائی ہو گی۔ تارکین وطن کو انصاف کے حصول کیلئے جو رکاوٹیں ہیں انہیں بار اور بنچ مل کر دور کریں گے ۔

انھوں نے کہا کہ وکلاء کا کردار بلند ہو گا تو ججز بھی بلند کردارکے ملیں گے۔ صدر بار اور جنرل سیکرٹری بار نے سچائی اور حقائق پر مبنی باتیں کی ہیں ان میں سے جوجو میرے کرنے کی ہیں یا میرے متعلق ہیں انہیں کرکے بار کو مطلع کروں گا۔ بیع نامہ سکینڈل سے متعلق معاملہ کو پہلی ہی ججز میٹنگ میں رکھوں گا اور یکسو کیا جائے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کوئی شک نہیں کہ عدلیہ پر کام کا بہت دبائو ہے۔ ججز کی تعداد کی کمی ہے۔ ججوں نے56 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا۔ ساری عدلیہ متفق ہے کہ کوئی غلط بات نہ کریں گے نہ سنیں گے۔ عدلیہ سے متعلق معاملات بھی حل ہوں گے۔

بطور ووکیشن جج مظفرآباد کام کیا راولا کوٹ بھی رہا کوٹلی کام کیا میرپور بھی کام کیا کوئی نیا کیس پینڈنگ نہیں ہے چھٹیوں کے بعد ججز میٹنگ ہو گی انشاء اللہ میرپور میں متواتر سرکٹ کو چلائیں گے۔

انہوں نے کہا فیملی کورٹ پر خصوصی توجہ دیں گے فیملی اپیلز سنیں گے۔ فیملی جج کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ ایک کمرہ یہاں عدالت میں ایسا سیٹ کریں کہ جو بچے مقدمہ کے دوران آئیں وہ آرام سے بیٹھ سکیں انہیں کوئی تکلیف نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی عدلیہ چیف جسٹس و سپریم کورٹ کے ججز، ہائی کورٹ کے ججز متفق ہیں کہ عدلیہ کے وقار کے منافی کسی بات کو برداشت نہیں کریں گے۔

Scroll to Top