انوکھا ریسکیو آپریشن،فارورڈ کہوٹہ کی بہادرخواتین نےمثال قائم کردی

اسلام آباد/حویلی کہوٹہ:آزادکشمیر کے ضلع حویلی فارورڈ کہوٹہ کے دور افتادہ علاقہ نیل فیری میں محکمہ جنگلات کی گاڑی کو حادثہ کے بعدبہادرخواتین نے ریسکیو آپریشن سرانجام دیتے ہوئے مثال قائم کردی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ اتوار کو محکمہ جنگلات کے فاریسٹ آفیسر ڈرئیوار کے ہمراہ جنگلات کامعائنہ کرنے گئے تو انکی گاڑی کو حادثہ پیش آیا اور گاڑی 600فٹ گہری کھائی میں جاگری۔

نیل فیری چراگاہ ہے اور دور افتادہ علاقہ ہے ، حادثہ کے وقت قریب میں 9خواتین اورایک کم سن بچی کے سواکوئی موجود نہ تھا جو موقع پر پہنچیں اورصنف نازک نے ثابت کیا وہ کسی بھی طرح مردوں سے کم نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق خواتین نے فوری گھروں سے چارپائیاں منگوائیں اور ان دونوں زخمیوں کو کندھوں پر اٹھا کر 4کلو میٹر تک پیدل سفر کیا اورایک زندگی بچالی۔

مقامی شخص چوہدری محمد طارق (جن کی خالہ وہاں موجود تھیں)کے مطابق وہاں پر کھیلتے ہوئے بچوں نے دیکھا کہ گاڑی بے قابو ہو کر تیزی سے نیچے کی طرف آکر گری ہے۔

ڈرائیور طاہر راٹھور مسلسل ہارن بجا رہے تھے تاکہ نیچے لوگوں کو معلوم ہو کہ گاڑی کی بریکس فیل ہو چکی ہیں۔

حادثے کی آواز سنتے ہی خواتین جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور میری خالہ نے گھر سے چارپائی اٹھائی، اس پر بستر اور تکیہ رکھا اور پتے ڈال کر زخمیوں کیلئے ایک عارضی سٹریچر تیار کیا۔

9 خواتین اور ایک کم سن بچی نے مل کر اِس ناممکن نظر آنے والے مشن کو بالآخر ممکن بنانے کا سوچا۔

جائے حادثہ پر انہوں نے دیکھا کہ گاڑی کھائی میں گرنے کے بعد 20 فٹ آگے جا چکی تھی جبکہ زخمی ڈرائیور طاہر راٹھور اور فاریسٹ آفیسر زمین پر پڑے تھے۔

چوہدری طارق کے مطابق خواتین نے زخمیوں کو پانی پلایا اور ڈرائیور طاہر کا موبائل فون نکال کر اُن کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی اور دونوں جانیں بچانے کیلئے پیدل سفر شروع کردیا۔

4کلو میٹر پیدل سفر کے بعد ڈرائیورطاہر کے رشتہ دار ومقامی لوگ پہنچے اور ان دونوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسرحویلی اعجاز قمر میر نے ایک عرب ویب سائٹ کو بتایا کہ یہ گاڑی محکمہ جنگلات کی تھی اور سرکاری رقبے کے معائنے کیلئے بھیجی گئی تھی۔

گاڑی میں ڈرائیور طاہر راٹھور اور فاریسٹ آفیسر کے علاوہ دیگر پانچ اہلکار بھی سوار تھے جو بعد میں گاڑی سے اُتر کر پیدل دوسری سائٹ کا معائنہ کرنے چلے گئے تھے۔

ان کے مطابق اس وزٹ کے لیے مظفرآباد ہیڈ آفس سے باقاعدہ منظوری لی گئی تھی اور محکمے نے معائنے کیلئے فور بائی فور گاڑی فراہم کی تھی۔

اعجاز قمر میر کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں سڑکیں خستہ حال ہیں اور زیادہ تر لوگ پیدل سفر کو ترجیح دیتے ہیں یا پھر فور بائی فور گاڑی کا استعمال کرتے ہیں۔

ان کے مطابق واپس آتے ہوئے اُترائی میں گاڑی کی بریک فیل ہوگئی جس کے باعث وہ تیزی سے نیچے آتی گئی اور ایک مقام پر ٹکرانے کے بعد کھائی میں جا گری۔

ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر اعجاز قمر میر کے مطابق جائے حادثہ سے قریبی شہر یا ہسپتال تک پہنچنے میں کم سے کم چار گھنٹے لگتے ہیں۔

ڈی ایف اوکے مطابق زخمی ڈرائیور تین گھنٹے تک بات کر رہے تھے تاہم ہسپتال پہنچنے سے ایک گھنٹہ قبل چل بسے جبکہ فارسٹ آفیسر کو بروقت ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کا ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا اور اب وہ رو بصحت ہیں۔

ڈی ایف او اعجاز قمر اسے دنیا کا سب سے انوکھا ریسکیو آپریشن قرار دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ یہ خواتین زندہ دِل اور بہادر ہیں۔ ہم انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

وزیر حکومت ومقامی ایم ایل فیصل ممتاز راٹھور نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ میں جن مقامی خواتین نے ریسکیوآپریشن کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

یہ باہمت خواتین ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں ہمیں ان پر فخر ہے جنہوں نے انسانیت کا اعلی معیار قائم کیا۔

Scroll to Top