بیٹھک اعوان (کشمیر ڈیجیٹل ) بلوچ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے اپنے عوامی و اجتماعی مطالبات کے حق میں دیے جانے والے احتجاجی دھرنے نے شدت اختیار کر لی۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے آج علاقے بھر میں مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا۔ دھرنا تین روز قبل سے جاری ہے اور عوامی حمایت کے ساتھ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے متعدد دیرینہ و حل طلب مسائل کے حل کے لیے اپنا احتجاجی کیمپ قائم کیا ہے، جس میں عوام الناس کی کثیر تعداد شریک ہو رہی ہے۔
عوام کے بنیادی مطالبات میں
کم وولٹیج بجلی کی فراہمی،
سرساوہ روڈ کی فوری تعمیر، مستقل واٹر سپلائی اسکیم،
غیر فعال موبائل سروس کی بحالی
، تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال بلوچ کی تعمیر، کالجوں میں تدریسی عملے کی کمی،
انٹر سٹی بیٹھک اعوان آباد بائی پاس، بیٹھک ہسپتال کو فعال بنانا
بیٹھک تا گجن چار بیاڑ سڑک کی تعمیرجیسے اہم معاملات شامل ہیں۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ بلوچ تحصیل کی 93 ہزار کی آبادی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، جب کہ آزاد کشمیر حکومت کے پاس ان ناگزیر ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز دستیاب نہیں۔
اس کے برعکس، حکومتی اشرافیہ کی عیاشیوں پر اربوں روپے قومی خزانے سے بہ آسانی خرچ کیے جا رہے ہیں۔مظاہرین نے حکومت پر نااہلی، عدم دلچسپی اور بدانتظامی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے مالی سال میں حکومت آزاد کشمیر اپنا نصف بجٹ بھی خرچ نہ کر سکی، جو کہ انتظامی نالائقی کی ایک زندہ مثال ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے تمام جائز اور آئینی مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
مظاہرین نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر کے پورے آزاد کشمیر میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی۔
چالان پالیسی مسترد،ٹرانسپورٹرز کی پہیہ جام ہڑتال، انٹری پوائنٹس بند کرنے کی دھمکی