جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس معاشرتی بگاڑ کا سبب بنے لگے، موثر قانون سازی ضروری قرار

مظفر آباد:سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے بلیک میلنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جو معاشرتی بگاڑ اور اخلاقی زوال کا باعث بن رہا ہے۔

آن لائن ہراسانی، کردار کشی اور جعلی شناخت کا استعمال خطرناک چلن بن چکا ہے، اس ناسور کا تدارک موثرسائبر قوانین اور عوامی آگاہی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

شہریوں نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے بلیک میلنگ اور ہراسانی نہ صرف متاثرین کی ذہنی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے، بلکہ معاشرتی اعتماد کو بھی ختم کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کی وضاحت ،انتباہ بھی جاری

سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوان اس مسئلے کو اپنی روزمرہ زندگی میں ایک حقیقی خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت کوسخت اقدامات کرنا ہوں گے،صارفین کو اپنی ذاتی معلومات اور شناخت کی حفاظت کے لیے تربیت دی جائے۔

ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ موجودہ سائبر قوانین کا سختی سے نفاذ اور عوام میں سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کی آگاہی بے حد ضروری ہے۔

خواتین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے نہ صرف انفرادی طور پر نقصان پہنچایا جا رہا ہے بلکہ پورے خاندان متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نظر رکھی جائے اور ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کی سرگرمیوں کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

Scroll to Top