ایران نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی فردو جوہری سائٹ کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا ۔ اس کے علاوہ اصفہان اور نطنز میں قائم دیگر جوہری مراکز پر بھی حملے کیے گئے ۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا، حملوں سے قبل تینوں تنصیبات خالی کرالی گئی تھیں، اس لیے تابکار مواد موجود نہ ہونے کے باعث کوئی خطرناک اخراج نہیں ہوا ۔ ادھر امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی فردو جوہری تنصیب کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے ۔ حملوں کے بعد ایران نے سخت ردعمل کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اس جارحیت کا امریکا کوبھرپوراور منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا بڑا دعویٰ : ایران کی 3 نیوکلیئر تنصیبات پر امریکی حملے کا اعلان
بین الاقوامی برادری میں اس تازہ کشیدگی پر گہری تشویش پائی جارہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے خطے میں عدم استحکام مزید بڑھ جائے گا ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکی حملے اور ایران کی جوابی کارروائیوں سے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:چین کیساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس تنازع کو کم کرنے کے لیے فوری سفارتی کوششوں پر زور دے رہے ہیں تاکہ صورت حال مزید بگڑنے سے روکی جا سکے ۔ عالمی برادری کی نظر اس کشیدہ صورت حال پر مرکوز ہے کیونکہ ایسی کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں امن و امان کو مزید خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔