مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل ) 1947 میں ہمارے آباؤ اجداد مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے پاکستان کے شہر ناروال میں آباد ہوئے، آزاد کشمیر اسمبلی میں مہاجرین کی 12 نشستیں ہیں، ہم مقیم مہاجرین پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں،ان خیالات کا اظہار وزیر جنگلات اکمل سرگالہ کا کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سجاد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیر حکومت چوہدری اکمل سرگالہ کا کہنا تھا کہ 6 ویلی کی اور 6 جموں کی نشستیں آزادکشمیر کے آئین کا حصہ ہیں۔ہم 1947 کے مہاجرین جموں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے نمائندہ ہیں ۔ اگر کوئی مہاجرین کی سیٹوں کو ختم کرنا چاہتا ہے یا مسئلہ کشمیر کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔
وزیر حکومت اکمل سرگالہ کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے کا مطالبہ نابالغ ذہن لوگوںکا گمان ہے ۔ انہیں میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنی سیاسی جماعت رجسٹر کروائیں الیکشن لڑیں اور 33 حلقے ہیں ان میں اکثریت لے کر اسمبلی میں آئیں اور ایکٹ1974میں ترمیم کریں اور جو مہاجرین کی نشستیں ہیں انہیں ختم کردیں ۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے پاس نہ عوامی مینڈیٹ ہے ۔ آپ کا ایجنڈا کشمیری قوم کو تقسیم کررہا ہے ۔ اور میں پاکستان میں بیٹھ کر فخر سے اپنے آپ کو کشمیری کہتا ہوں کیونکہ میرے آباو اجداد کشمیر ضلع سانبا سے تعلق رکھتے ہیں اور آج بھی میرے پردادا کے نام پر زمینیں موجود ہیں ۔
میں برملا یہ کہنا چاہتا ہوں کہ عوامی ایکشن کمیٹی اندرونی طور پر آزاد کشمیر کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، اور اس میں تفریق دیکھنا چاہتے ہیں!
کوئی مہاجرین کی سیٹیں ختم کرنا چاہتا ہے تو شوق پورا کرلے ، انتخابی دنگل سجے گا تولگ پتہ جائےگا،جس طرح افواج پاکستان اور بہادر سپہ سالار نے مسئلہ کشمیر کودنیا بھر میں دوبارہ زندہ کیا وہ قابل تحسین ہے ۔ ان حالات میں ہمیں اتفاق واتحاد کی اشد ضرورت ہے ۔
ایک سال بعد آزاد کشمیر میں انتخابی دنگل سجے گا تو عوامی ایکشن کمیٹی الیکشن میں حصہ لے کر اکثریت حاصل کر کے آئے اور اپنی مرضی کی ترمیم کر لیں
اس وقت ہمیں اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے، اپنے بنیادی حقوق کی بات کرنا ہر شہری کا حق ہے، لیکن اس طرح کی تقسیم مہاجر مقامی کی یہ قوموں کو تقسیم کرتی ہے
الیکشن ایک سال بعد: آزاد حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے مشاورت شروع کیوں نہ کرسکی؟