ریاست واشنگٹن کے ایک وفاقی جج نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی شہریت تبدیل کرنے سے متعلق جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
جج جان گارنر نے یہ فیصلہ ریاست کے اٹارنی جنرل کی درخواست پر سناتے ہوئے کہا کہ یہ حکم امریکی آئین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے اور کسی بھی صدر کو ایسے اختیارات حاصل نہیں جو آئین کی حدود سے تجاوز کریں۔ یہ ایگزیکٹو آرڈر جس پر عملدرآمد فروری میں متوقع تھا، امریکی آئین کی چودہویں ترمیم سے متصادم پایا گیا، جو پیدائشی شہریت کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔ ٹرمپ نے جج کے فیصلے کو چیلنج کرنے اور اپیل دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد ٹرمپ کی جانب سے مختلف ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ اقدامات میں انہوں نے اسقاط حمل کے خلاف سرگرم 23 کارکنوں کو معاف کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے جان ایف کینیڈی، رابرٹ کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی موت سے متعلق اہم فائلوں کو پبلک کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
دوسری جانب ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ٹرمپ نے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر کینیڈا امریکہ کی ریاست بننے کا انتخاب کرتا ہے تو وہ محصولات سے چھوٹ حاصل کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اور فیصلے ٹرمپ کی صدارت کے ابتدائی دنوں کو مزید متنازع بنا رہے ہیں۔