بھارت کی آبی جارحیت: اوڑی ڈیم سے دریائے جہلم میں بغیر اطلاع پانی کا اخراج

مظفرآباد : بھارت نے ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اوڑی ڈیم سے دریائے جہلم میں بغیر پیشگی اطلاع پانی چھوڑ دیا۔ پانی کے بہاؤ میں اچانک اضافے کے باعث شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

دریائے جہلم کے پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ چار فٹ تک بلند ہو چکی ہے، جس نے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ایس ڈی ایم اے (اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) نے فوری طور پر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے اور شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتحال سے بچا جا سکے۔ بھارت کی اس آبی جارحیت نے ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے میں آبی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی طرف سے پانی کے اچانک اخراج کا یہ واقعہ کوئی نیا عمل نہیں۔ ماضی میں بھی بھارت، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیشگی اطلاع کے بغیر پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑتا رہا ہے۔ 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو دریائے جہلم، چناب اور سندھ کے پانی کے بہاؤ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے پہلے پاکستان کو بروقت اطلاع دینا لازم ہے، تاکہ حفاظتی اقدامات کیے جا سکیں۔ تاہم بھارت متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریاؤں میں غیرمتوقع طور پر پانی چھوڑ کر پاکستان میں سیلابی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کر چکا ہے۔

بھارت کی جانب سے اس طرح کا عمل خطے میں آبی دہشتگردی کے مترادف ہے، جو نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی جانوں اور املاک کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ دریائے جہلم آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے گزرتا ہے اور اس کے بہاؤ میں معمولی سی تبدیلی بھی علاقے کی بڑی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے۔

 

Scroll to Top