مظفرآباد:سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کے سامنے ایم این سی ایچ کے ملازمین کئی دنوں سے دھرنا دئیے بیٹھے ہیں جن میں مردوں کیساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ایم این سی ایچ کے 237ملازمین گزشتہ 20دنوں سے سنٹرل پریس کلب کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن حکمرانوں کی جانب سے کوئی ان کی خبر لینے کوئی نہ آیا۔
ملازمین میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے جو 13ماہ سے تنخواہ سے بھی محروم ہیں لیکن ان کو مستقل کیا جا رہا ہے نہ ہی انہیں تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔
ایم این ایچ سی ملازمین کے احتجاج میں شریک ایک بیوہ خاتون نے کہا کہ مجھے پروگرام میں کام کرتے ہوئے 15 سال ہو گئے ہیں،پچھلے13سال سے مجھے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس عدالت بھی چل رہا ہے، پچھلے ڈیڑھ سال سے ہمیں تنگ کیا جارہا ہے، ہر دو تین ماہ بعدہمیں احتجاج کرنا پڑتا ہے،ہمارے بچے بھوکے پیاسے ہیں
خاتون نے کہا کہ ہم بچوں کو کیا کھلائیں گے، ہمارے بچوں کو سکولوں سے نکال دیا گیا،اب دکانداروں نے سامان دینا بند کردیا ہے، خاتون نے سوال کیا میں 5 بچوں کو کیسے پالوں گی؟
انہوں نے کہا کہ 20دن سے زائد ہو گئے احتجاج پر بیٹھے ہیں، ہماری جگہ وزیراعظم کی بہن اور بیٹی ہوتی تو انہیں شرم آتی، ہماری فریاد اللہ کےآگے ہے بس۔خاتون بات کرتے ہوئے زاروقطارروپڑیں۔
یاد رہےگزشتہ دنوں ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر فاروق نے کہا تھا کہ ایم این سی ایچ ملازمین کااحتجاج بلا جواز ہے اور یہ سازش بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہزاروں ایم این سی ایچ آرملازمین بیروزگار،وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے خود سوزی کی دھمکی