اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل )مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں بھارت کی جانب سے فالس فلیگ کے بعد حکومت پاکستان نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس طلب کیا جس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں،
قومی سلامتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے اٹاری بارڈر کو بند کرنے کے جواب میں پاکستان بھی واہگہ بارڈر بند کرےگا اور بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بھارت سے براہ راست تجارت کے ساتھ ساتھ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی معطل کردی۔
نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سارک ویزا ایگزمشن اسکیم کے تحت جن بھارتیوں کو ویزے جاری ہوچکے ہیں انہیں منسوخ کیا جارہا ہے، مگر اس کا اطلاق سکھ یاتریوں پر نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت آئے ہوئے سکھوں کے سوا تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر واپس جانے کا کہاگیا ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی ہے، بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا، 23 اپریل کو بھارت نے سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارتی الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں، دفترخارجہ نے گزشتہ روز ہی، بھارت سے بھی پہلے پہلگام واقعے کی مذمت کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔
سیاسی وعسکری قیادت نےاتفاق کیا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، بھارت ایسا کر بھی نہیں سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث تھا اور معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔
24 کروڑوں لوگوں کا یہ ملک ایسا کوئی بھی یکطرفہ اقدام قبول نہیں کرے گا، اور اگر معاہدے میں کوئی رکاوٹ آتی ہے تو پھر پاکستان کو دو حق حاصل ہیں ایک تو یہ کہ اس کے نتیجے میں وہ جو قدم اٹھانا چاہے وہ اٹھائےگئے ہیں۔
لیڈر شپ نے بڑا واضح فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کے اقدام کے جواب میں شملہ معاہدے سمیت دیگر دوطرفہ معاہدوں پر نظرثانی کرسکتے ہیں۔
سپیکر لطیف اکبر کی قیادت میں وفد مئی میں امریکہ جانے کیلئے تیار،اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق نظرانداز