مخلوط حکومت کے دو سال:وزیراعظم انوارالحق کا انتخاب آئین کیمطابق یا غیر آئینی عمل؟

مظفرآباد(ذوالفقار علی، کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم ) 20 اپریل 2023 کو رات کے 01 بجکر 25 منٹ پر چوہدری انوارلحق آزاد جموں کشمیر کے وزیر اعظم منتخب ہوئے اور ان کو 53 اراکین کے ایوان میں 48 ووٹ پڑے۔ جب انہوں نے وزیراعظم کے عہدے کا انتخاب لڑا تو وہ بدستور آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر بھی تھے۔

اسی روز وزیر اعظم منتخب ہونے کے 01 گھنٹے 35 منٹ بعد چوہدری انوارلحق نے آزاد جموں کشمیر کے صدر چوہدری سلطان محمود کو استعفی ارسال کیا جس مین یہ لکھا ہے کہ ’’ مجھے آزاد جموں وکشمیر کی آئین ساز اسمبلی نے آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کا وزیر اعظم منتخب کیا ہے۔ اسلیے میں 3 (اے ایم) کو سپیکر کے عہدے سے استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔

صدرِ نے استعفے پر ’’منظور‘‘لکھا ہے نہ کہ ’’قبول‘‘ تاہم اس کا استعفے کی حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے مراد یہی ہے کہ استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے۔لیکن یہ استعفیٰ ابھی تک سرکاری گزٹ میں شائع نہیں ہوا ۔ بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر استعفیٰ سرکاری گزٹ میں شائع نہیں ہوا، تو وہ ابھی تک رسمی طور پر نافذ نہیں ہوا ۔ ان کا کہنا ہے کہ شائع ہونا ضروری ہے تاکہ استعفیٰ کو مکمل اور قانونی طور پر مؤثر مانا جائے۔

اپنے استعفیٰ کے 12گھنٹے 48 منٹ بعد نو منتخب وزیراعظم نے سٌپیکر کے طور پر اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئےملتوی کیا۔20 اپریل 2023 کو نو منتخب وزیر اعظم نے آزاد کشمیر اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں لکھا ہے’’ آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 27 ذیلی آرٹیکل 4 کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے میں چوہدری انوارلحق سپیکر قانون سازاسمبلی آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس مورخہ 20 اپریل 2023 بروز جمعرات بوقت 48۔3 بجے دن غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتا ہوں۔

جس اجلاس میں چوہدری انوارلحق وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے تو انتخاب کے دوران اس اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر نے کی تھی اور خود سپیکر ایوان میں اراکین کے ساتھ بیٹھے تھے جو آئین اور پروٹوکول کی خلاف ورزی تھی۔

آئین کے آرٹیکل 29 کے ذیلی آرٹیکل 4 کے مطابق’’ اسپیکر اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرے گا اور جب اسپیپکر کا عہدہ خالی ہو یا اسپیکر غیر حاضر ہےیا کسی وجہ سے وہ اپنے فرائض انجام نہیں دے سکتا ہو تو ڈپٹی سپیکر بطور سپیکر فرائض انجام دے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چوہدری انوارلحق جب وزیر اعظم منتخب ہوئے تو اس وقت انہوں نے اسپیکر کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہےکہ وہ بدستور سپیکر تھے اور اجلاس میں بھی موجود تھے لہذا انہوں نے ہی اس اجلاس کی صدارت کرنا تھی اور سپیکر ہوتے ہوئے وہ وزیر اعظم کے عہدے کاانتخاب نہیں لڑسکتے تھے۔ وزیراعظم کے عہدے کے لئے انتخاب لڑنے سے پہلے ان کو سپیکر کے عہدے سے مستعفی ہونا ضروری تھا جس کے بعد پہلے سپیکر کا انتخاب ہونا چاہیے تھے جنکی صدارت میں اسمبلی کا اجلاس ہوتاجس میں وزیراعظم کا انتخاب ہوتا۔

چوہدری انوارلحق کے انتخاب سے پہلے آزاد کشمیر کی ہائی کورٹ نے 11 مئی 2023 کو اس وقت کے وزیراعظم تنویر الیاس خان کو عدالت کی توہین کے پاداش مین دو سال کے لیے نااہل قرار دیا جس کے بعد وہ اسمبلی کے رکن نہیں رہے تھے۔ اسی روز چیف الیکشن کمشنر نے ان کی نااہلی کا ٹوٹیفکیشن جاری کیا۔
آئین کے آرٹیکل 17 کے ذیلی آرٹیکل 2 کے مطابق

اگر وزیرِ اعظم کا انتقال ہو جائے یا وزیرِ اعظم کا عہدہ خالی ہو جائے اور اس وقت اسمبلی کا اجلاس جاری ہو، تو اسمبلی فوراً نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے کارروائی کرے گی۔ اور اگر اسمبلی کا اجلاس جاری نہ ہو، تو صدر اس مقصد کے لیے اسمبلی کا اجلاس بلائے گا، جو وزیرِ اعظم کے انتقال یا عہدہ خالی ہونے کے چودہ دن کے اندر اندر منعقد ہوگا۔”
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب 11 اپریل کو تنویر الیاس خان نااہل قرار پائے تھے تو اس وقت اسمبلی کا اجلاس جاری تھا اور یہ اجلاس 20 اپریل تک جاری رہا۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا 8 دن بعد وزیراعظم کا انتخاب قانونی طور پر درست تھا؟

۔ آزاد جموں و کشمیر کے قواعد ا انضباط کار کے مطابق اگر اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم کا عہدہ خالی ہوجائے، اسمبلی فی الفور وزیراعظم کو منتخب کرنے کے لیے قاعدہ 15 کے مطابق کارروائی کرے گی۔

قاعدہ 15 کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے لئے منعقد ہونے والی نشست کے دن سے دو یوم قبل کوئی بھی رکن کسے دیگر مسلمان رکن کا نام وزیراعظم کے انتخاب کے لیے تجویز کرنے کا مجاز ہوگا اور اس مقصد کے لیے وہ گوشوارہ دوئم میں مجوزہ پرچہ نامزدگی پر اپنے دستخط ثبت کرکے سیکریٹری کے حوالے کرے گا اور تحریری طور پر بیان دے گا کہ اس نے اس امر کا اطمینان کرلیا ہے کہ تجویز کردہ رکن منتخب ہوجانے کی صورت میں بحثییت وزیراعظم کام کرنے پر رضامند ہے۔

آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کے قوائد و انضباط کار کے قاعدہ 227 کی رو سے قواعد پر عمل درآمد معطل کرنے کے لیے کوئی رکن اسمبلی سپیکر کی رضامندی سے یہ تحریک پیش کرسکتا ہے کہ کوئی قاعدہ معطل کر دیا جائے ۔ اگر تحریک منظور ہوجائے تو قاعدہ مذکورہ معطل کر دیا جائے گا۔ لیکن چوہدری انوارلحق کے وزیراعظم منتخب ہونے کے موقع پر اس قاعدہ کو معطل کرنے کو کوئی تحریک پیش ہی نہیں کی گئی تھی۔

قاعدہ 227 کے تحت کسی رکن اسمبلی کی طرف سے قاعدہ 15 کی معطلی کی تحریک پیش کرنا ، اس پر ووٹنگ اور اس کی بعد کثرات رائے سے منظور ہونا لازم تھا۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے ان ہی بنیاد پر آزاد جموں کشمیر کی ہائی کورٹ میں رٹ کی ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ وزیراعظم کے انتخاب کو کالعدم اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔ اس رٹ کی سماعت کے لیے 05 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہےجس میں امکانی طور پر اس رٹ کو منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

 

 

Scroll to Top