Anwarul Haq

آزادکشمیر میں رینجرز فورس پہلے سے موجود، پروپیگنڈا کرنیوالوں سے آہنی ہاتھوں نمٹیں گے، وزیراعظم انوارالحق

اسلام آباد:وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے افسوسناک امر ہے ، آزادکشمیر رینجرز کے نام سے فورس پہلے ہی موجود ہے ، ہم پروپیگنڈا کرنیوالوں سے آہنی ہاتھوں نمٹیں گے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں چوہدری انوارالحق نے کہا کہ بدقسمتی سے آزادکشمیر میں انسداد دہشتگردی اور امن و امان کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ، وفاق کی جانب سے بجٹ نہ ملنے کی افواہیں یکسر بے بنیاد ہیں ، پچھلے سال 28 ارب بجٹ خرچ کیا ، ریکرنگ بجٹ میں بھی ایک پیسے تک لیپس نہیں ہوا ،حکومت آزادکشمیر نے کمیونیکیشن اینڈ روڈ سیکٹر میں 22 ارب کے اخراجات کیے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں آئین آزادکشمیر کے تحت تفویض امور کا ذمہ دار ہوں ، مقبوضہ کشمیر میں بھی عوامی ایکشن کمیٹی بنی ، ایک ہفتہ کے اندر بھارتی دہشتگرد فوج نے ایکشن کمیٹیز بنانے والوں کو غائب کردیا۔

میری حکومت غیرفطری سیاسی اتحاد پر قائم ہے ، اقتدار اگر ایسے شخص کے ہاتھ میں آجائے جو معاملات کو سمجھتا نہ ہو تو انفرسٹرکچر اور سسٹم کی تباہی کو درست کرنا آسان نہیں ہوتا۔

کچھ فیصلوں میں تاخیر ہوئی جس کی قیمت بھی اداکی،وزیراعظم آزادکشمیر کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ سستی بجلی اور آٹا پر سبسڈی کا سلوگن “پرکشش” تھا ، المیہ یہ ہے کہ ہم فیصلہ سازی میں تاخیر کرتے ہیں ، میں نے سینٹ آف پاکستان کی فائنانشل سٹینڈنگ کمیٹی میں اس سبسڈی پر آواز بلند کی ، یہ مانتا ہوں کہ کچھ فیصلوں میں تاخیر ہوئی جس کی قیمت بھی ادا کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہزاروں کی تعداد میں فیک اکاؤنٹس بیرون ممالک سے آپریٹ ہورہے ہیں ، ان فیک اکاؤنٹس کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی “را” ہے ۔

آزاد کشمیر میں “حربی قوت ” کو واپس لانا ہوگا ،چوہدری انوارالحق

انہوں نے کہا کہ ہمیں آزاد کشمیر میں “حربی قوت ” کو واپس لانا ہوگا ،“جہاد” نہ ماضی میں روکا اور نہ ہی انشاء اللہ رکے گا ، آزادکشمیر دراصل آزادی کا بیس کیمپ ہے اس کی پہلی ترجیح تحریک آزادی کشمیر ہے ، اس کے لیے “حربی طاقت” کو بروئے کار لانا ہوگا ۔

اب مٹی کا قرض اتارنے کا وقت آگیا ہے ، مسلم ممالک میں جہاں افواج کمزور ہوئیں ان ممالک کا کیا حشر ہوا ؟ آج پرامن جدوجہد کے باوجود فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے ، جہاد اٹل حقیقت ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ آزاد کشمیر میں تین جماعتوں کے اتحاد پر مشتمل حکومت قائم ہے ، اتحاد میں 9 مئی کے بعد کا کوئی رکن شامل نہیں ، سیاست میں عوام کا فیصلہ مقدم ہوتا ہے ، ہم نے درست کیا یا غلط ؟ اس کا فیصلہ عوام آئندہ انتخاب میں کریں گے۔

آزادکشمیر کا واحد سیاسی کارکن بھی ہوں جو بلا مقابلہ وزیراعظم بھی منتخب ہوا ، اب ایسا کوئی آئینی عہدہ نہیں جس کی خواہش ہو ، متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ مافیاز پر ہاتھ ڈالنے کی وجہ سے قیمت بھی ادا کی ، پھر کہتا ہوں 27 اراکین اسمبلی چائے کے کپ پر فیصلہ سنائیں، میں گھر چلا جاؤں گا۔

انہو ں نے کہا کہ1985 اور 1987 میں انتخابی عمل کے خلاف تحریک اور آج کی آزادکشمیر میں جاری تحریکوں کا کوئی موازنہ نہیں ہے ، کیونکہ اس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا ، وہ بہت بڑی تحریکیں تھیں ۔

Scroll to Top