ہٹیاں بالا (کشمیر ڈیجیٹل نیوز)ضلع جہلم ویلی میں ایم این سی ایچ پروگرام کے ملازمین کو زبانی احکامات پر فارغ کردیا ، 17 سالہ سروس کے حامل ملازمین ذہنی اذیت میں مبتلا ، مستقبل کی بے یقینی کا شکار ملازمین کا بچوں سمیت وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے سامنے خود سوزیاں کرنے کا اعلان ۔۔۔۔
ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم این سی ایچ پروگرام درجہ چہارم کے ملازمین نے کہا کہ ہمیں پہلے بھی متعدد مرتبہ ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جاچکا ہے ، اب ڈی ایچ او کے زبانی احکامات پر سنٹرز سے نکالا جارہا ہے ، وزیر اعظم آزاد کشمیر کے واضح احکامات کے باوجود جون 2025ء تک ہمارا بجٹ منظور شدہ ہے لیکن محکمہ کے افسران ہمارے رزق کے دشمن بنے ہوئے ہیں
محکمہ صحت کے افسران اپنی شاہ خرچیوں اور دیگر مراعات کو تحفظ دینے کے لیے ہم درجہ چہارم کے اٹینڈنٹوں کا روزگار چھیننا چاہتے ہیں اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ہم سے ہمارا روزگار نہ چھینا جائے ،ایم این سی ایچ پروگرام، جو 2007 میں قائم ہوا تھا، 2023 تک کامیابی سے چلتا رہا۔ وزیر اعظم پاکستان کی منظوری سے آزاد کشمیر کے بجٹ میں اس پروگرام کو شامل کیا گیا، تاہم بدقسمتی سے پی سی ون میں محکمہ صحت کے بعض افسران نے 237 تجربہ کار اور محنتی ملازمین کو نظرانداز کر دیا۔
ملازمین کے بھرپور احتجاج پر ان کے نام شامل تو کیے گئے، لیکن اب بھی ان کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے۔ ہماری ہر تین ماہ بعد تذلیل کی جاتی ہے اور ہمیں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کیا جاتا ہے ، متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ ہم 183 ملازمین گزشتہ 15 سے 17 سال سے محکمہ صحت میں خدمات انجام دے رہے ہیں، لیکن ہر تین ماہ بعد انہیں نوٹس تھما دیا جاتا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں جان بوجھ کر غیر یقینی صورتحال میں رکھا جا رہا ہے اور محکمہ کے افسران انہیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
موجودہ صورتحال میں ایم این سی ایچ پروگرام کے تمام ملازمین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور اپنے بچوں کے ساتھ خود سوزی جیسے انتہائی اقدامات پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے دوران جب سب گھروں میں تھے، یہ ملازمین فرنٹ لائن پر اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کام کر رہے تھے۔
آج انہی ملازمین کو زبانی احکامات کے تحت سنٹروں سے نکالا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر فرحت شاہین ہم ملازمین کو در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کررہی ہیں وہ ملازمین کو نوکری سے نکالنے میں پیش پیش ہیں۔
ملازمین نے میڈیا کے ذریعے وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیر صحت، چیف سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ایم این سی ایچ ملازمین کے مسائل کا فوری نوٹس لیں۔ “وزیر اعظم نے ہمیں جون تک بجٹ کی یقین دہانی کروائی ہے، پھر بھی ہمیں نکالا جا رہا ہے۔ باقی تمام ملازمین کی طرح ہمیں بھی جون تک کام کرنے دیا جائے،
اگر ان کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا تو وہ مظفرآباد میں بھرپور احتجاج اور دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔ ملازمین کا مزید کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں میں یہ پروگرام مستقل ہو چکا ہے، صرف آزاد کشمیر میں اسے عارضی بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔۔۔۔
ہماری 14 ماہ کی تنخواہیں واجب الادا ہیں۔ حکومت اگر ہماری آواز نہ سنے گی تو ہمیں مجبوراً راست اقدام اٹھانا پڑے گا۔ ہم ریاست کے وفادار شہری ہیں، ہمیں دہشت گرد نہ بنایا جائے۔ پریس کانفرنس میں شریک متاثرہ خواتین ملازمین نے کہا کہ اگر ہمیں بحال نہ کیا گیا اور ہمارے روزگار کو مستقل نہ کیا گیا تو ہم بچوں کے ہمراہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے سامنے خود سوزیاں کرنے پر مجبور ہوں گے ۔
طویل غیرحاضری مہنگی پڑ گئی،نائب تحصیلدار بھمبر اسد ریاض معطل ، انکوائری کمیٹی تشکیل